ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
وہ اس حالت عذر میں تکلیف نہ فرمائیں ۔ سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سچ عرض کرتا ہوں کہ میرے پاس نہ علم ہے نہ عمل ہے نہ حال ہے البتہ بزرگوں کی برکت سے اپنے جہل کا تو علم ہے گو معلومات کا علم نہیں اور میں اسی کو بڑی دولت سمجھتا ہوں ۔ اس پر ان حضرات نے کہا کہ بڑا علم تو یہی ہے ۔ پھر تھوڑی دیر کے سکوت کے بعد حضرت اقدس مدظلہم العالی نے ایک خاص پر شوق اور کیف اور اپنے مخصوص عجزو ونیاز کے لہجہ میں فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے میری سب آرزوئیں دینی اور دنیوی محض اپنے فضل وکرم سے پوری فرمادی ہیں ۔ بس اب ایک مرحلہ حسن خاتمہ کا باقی رہ گیا ہے اور یہ مرحلہ سب سے زیادہ اشد اور اہم ہے اس کے لئے دعا کا خواستگار ہوں بلکہ میں تو یہاں تک کہتاہوں کہ چاہے کٹ پٹ کر ہی ہو لیکن نجات ہو جائے باقی رہے درجات وہ تو بڑے لوگوں کی چیزیں ہیں ۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد ان حضرات نے عرض کیا کہ جی تو یہاں سے جانے کو نہیں چاہتا لیکن حضرت کو اس حالت ضعف وعلالت میں زیادہ تکلیف بھی گوارا نہیں اس لئے بادل نخواستہ تخفیف تصدیع کرتے ہیں ۔ ان حضرات کے تشریف لے جانے کے بعد حضرت اقدس نے فرمایا کہ جو ہم مشرب ہیں ان کو تو خیر ہے ہی اور ان کی محبت بھی بہت قابل قدر ہے لیکن اختلاف مشرب میں جو محبت کرے وہ زیادہ قابل قدر ہے ۔ ان حضرات کی رعایتیں دیکھئے ۔ خود تشریف لانا ۔ پھر مختصر جلسہ کرنا تکلیف نہ ہو اور پھر یہ محض تکلف سے نہیں بلکہ دل سے کیونکہ جو برتاؤ دل سے ہو وہ چھپا تھوڑا ہی رہتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ اتنی رعایتیں ہیں تو آخر کیا دوسرے آدمی کو حس نہیں کہاں تک اثر نہ ہوا اھ ۔ ہوں یاد آیا دوران گفتگو میں حضرت اقدس نے یہ بھی فرمایا تھا کہ آپ حضرات کی عنایات اور اخلاق کے حال تو میں اپنے احباب میں بیٹھ کر اکثر بیان کیا کرتا ہوں ۔ رخصت کے وقت حضرت اقدس نے یہ بھی فرمایا کہ پلنگ پر سے