ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
پر فرمایا کہ اس صورت میں اصل میں تو نابالغ لڑکی کا ولی مقدم اس کا بڑا بھائی ہے چنانچہ بھوئی کے ہوتے ہوئے ماں نکاح نہیں کرسکتی لیکن ولایت کی دو قسمیں ہیں ولایت تصرف فیالنفس اور ولایت حفظ مال ۔ بعض امور میں ولایت تصرف تو بڑے بھائی ہی کو حاصل ہے لیکن چونکہ وہ لڑکی ماں کی حفاظت میں ہے اس لئے یہ رقم بشرط اطمینان اس کے بھی حوالہ کی جاسکتی ہے ۔ فقہا نے ولایت کے بارہ میں یہ کیسی اچھی تفصیل کی ہے جس سے ان کی وقت نظر کا پتہ چلتا ہے ۔ حضرت اقدس نے اس امر کی تاکید فرمادی تھی کہ ورثاء بالغین کو جدا جدا ان کے حصہ کی رقم حوالہ کی جائے ۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا حالانکہ ان میں سے جو لکھنو میں موجود ہیں اور بالغ ہیں ۔ انہوں نے اس کی زبانی اجازت دے دی تھی کہ جس مد میں وہ رقم مرحوم نے دی تھی اسی میں اب ان کی طرف سے صرف کر دی جائے لیکن حضرت اقدس نے فرمایا کہ یہ رضا میرے نزدیک معتبر نہیں ۔ پہلے رقم ان کے قبضہ میں پہنچادی جائے اور جب اس پر ان کو پورا اختیار حاصل ہو جاوے اگر اس وقت ان کی یہی رائے ہو تو پھر لیکر اسی مد میں صرف کر دینے کا مضائقہ نہیں اور جب وہ کتاب اس رقم سے طبع ہو جائے اس وقت بھی ان کے حصہ کی کتابیں پر ایک کو جدا جدا حوالہ کر دی جائیں تاکہ وہ آزادی سے یا تو ان کو اپنے صرف میں لے آئیں یا جیسا کہ مرحوم نے تجویز کیا تھا ن کی اجازت سے ہم لوگ مستحقین کو دیدیں ۔ اسی سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ بہنیں عموما آج کل اپنے حصہ میراث سے دست بردار ہوکر بھوئیوں کو دے دیتی ہیں ۔ میں یہ مشورہ دیا کرتا ہوں کہ پہلے بہنوں کو سال دوسال بلکہ اس زیادہ عرصہ تک اپنے حصہ کی جائیداد سے منتقع ہونے کا موقع دیا جائے اور پھر بھی باوجود اتنے لطف اٹھالینے کے ان کی یہی رائے ہو کہ اپنے بھائیوں کو ہبہ کر دیں اس وقت ان کی رضا معتبر سمجھی جائے ۔ نیز مرحوم نے کچھ رقم بمد دعائے ختم خواجگان بھی کو تھانہ بھون میں ہوا کرتی ہے داخل کی تھی اس کے متعلق بھی حضرت اقدس نے فورا تھانہ بھون