ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
پہلے حضرت اقدس کا ذہن مبارک اس طرف منتقل ہوا کہ جو رقم مرحوم نے ایک کتاب کی طباعت کے لئے جس کو چند احباب کی طرف ے مشترکہ طور پر چھپوایا جا رہا دی تھی وہ چونکہ ابھی صرف میں نہیں آئی ہے مرحوم کے وار ثوں کے ملک ہوگئی ۔ لہزا اس کو واپس کر کے مرحوم کے وارثوں میں حصص شرعی کے مطابق تقسیم کردیا جائے ۔ اس امر کو حضرت اقدس نے اتنا اہم سمجھا کہ ورثا کی سرسری تحقیق کر کے فورا کاغذ کی ایک چٹ لے کر حصص شرعی نکال دیئے اوع وصل صاحب کو جن کے زیر اہتمام یہ کتاب چھپوائی جارہی ہے دیکر فرمایا کہ ورثا کی مزید تحقیق پر اگر کچھ فرق نکلے تو تصیح کیلئے یہ پرچہ پھر مجھے دیدیا جائے ۔ حضرت اقدس نے عملا یہ دیکھا دیا کہ کسی کے مرنے پر سب سے مقدم ایسے ہی امور ہوتے ہیں جن کو عموما نہ صرف موخر بلکہ نظر انداز کردیا جاتا ہے ۔ آج تحقیق کے بعد ورثا کی تعدداد کچھ مختلف نکلی ۔ اس پر حضرت اقدس نے پھر فورا مکرر حصہ کشی کرکے پرچہ وصل صاحب کے حوالے کیا جاسکتا ہے ۔ بشرطیکہ اس پر یہ اطمینان ہوکہ وہ اس رقم کو اس لڑکی ہی کے صرف میں لاویں گی ۔ اس پر وصل صاحب نے عرض کیا کہ میں اس کے متعلق تحقیق کر کے پھر عرض کروں گا ۔ فرمایا کہ مجھ کو اب اطلاع کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ جیسی تحقیق حالات ہو اس کے مطابق کرلیا جائے اور عمل کا یہ طریقہ میں بتا ہی چکا ہوں ۔ تحقیق حالات کی اطلاع مجھے کی بھی گئی تو اس سے کیا فائدہ ہوگا ۔ کیانکہ ان حالات کی تصدیق تو میں کرنے سے رہا اھ ۔ اھقر جامع عرض کرتا ہے کہ حضرت اقدس کا یہ معمول ہے کہ ایسے امور کی ذمہ داری خود نہیں لیتے بلکہ فرمایا کرتے ہیں کہ تحقیق حالات مستفتی کے ذمہ ہے اور وہی ان حالات کے صدق کا ذمہ دار ہے ۔ اسی سلسلہ میں استفسار