ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ہمارے شیخ پر تو اب بجائے سلوک کے جذبات کی حالت طاری ہوگئی ہے ۔ اب ہم کہاں جائیں گے حضرت حافظ کے کلام میں ایسے ہی عنوانات سے مسائل فن کو بیان کیا گیا ہے یہ بات اور شاعروں کو نصیب نہیں جنہیں حالات پیش آتے ہیں وہی ایسے اشعار لکھ سکتے ہیں شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بھی ایسے ہی شعراء میں ہیں لیکن بہت متین ہیں اور حضرت شیخ بھی بڑے شخص ہیں ۔ شاہ عبدالرحیم صاحب جو شاہ ولی اللہ صاحب کے والد تھے وہ راوی ہیں کہ ایک بار میں راستہ میں شیخ سعدی علیہ الرحمتہ کا یہ قطعہ پڑھا چلا جارہا تھا جز یاد دوست ہرچہ کئی عمر ضائع است جز حرف عشق ہرچہ بخوانی بطالت است سعدی بشوئے نقش دوئی راز لوح دل علمے کہ رہ بحق نہ نماید جہالت ست اس کے تین مصرعہ تو یاد تھے چوتھا مصرعہ یاد نہیں آتا تھا تیسرے مصر تک پڑھنے کے بعد بار بار اٹک جاتا تھا جس سے بڑی تنگی ہوتی تھی ۔ اتنے میں ایک کمبل پوش سفید ریش بزرگ صورت شخص میرے پاس ہو کر گذرے جس وقت تین مصرعے پڑھ چکا اور چوتھا اٹک گیا ان کمبل پوش بزرگ نے فورا یہ چوتھا مصرعہ پڑھ دیا ۔ ع علمے کہ رہ بحق نہ نماید جہالت است ۔ اس مصرعہ کو سنتے ہی میری طبیعت جو اس تنگی کی وجہ سے گھٹی ہوئی تھی کھل گئی اور بندہ وہ بزرگ آگے بڑھ گئے میں نے دوڑکر پوچھا کہ آپ کا اسم مبارک ۔ انہوں نے کہا فقیر را مصلح الدین شیرازی می گویند ۔ اسی سلسلہ میں شاہ عبد الرحیم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے چند اور مکاشفات واقعات برزخ کے نقل فرمائے جن میں سے ایک یہ حکایت بھی کسی کتاب میں دیکھی ہوئی بیان فرمائی کہ ایک بار شاہ صاحب خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر مراقب ہوئے تو قطب صاحب متمثل ہوئے ۔