ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ظہر کی نماز پڑھ کر جوش اٹھا اور خلاف وقت حضرت کی خدمت میں جا پہنچا حالانکہ دوسروں کی راحت کا خیال رکھنا میرا امر طبعی ہے لیکن اس وقت حضرت کچھ ایسے یاد آئے کہ میں خدمت میں حاضر ہوگیا اور حضرت کی تکلیف کا کچھ خیال ہی نہیں ہوا۔ اس وقت حضرت میں حاضر ہوگیا اور حضرت کی تکلیف کا کچھ خیال ہی نہیں ہوا ۔ اس وقت حضرت کے پاس کوئی نہیں تھا حجرہ میں تنہا لیٹے خیال ہی نہیں ہوا ۔ اس وقت حضرت کے پاس کوئی نہیں تھا حجرہ میں تنہا لیٹے ہوئے تھے اور سینہ پر مثنوی شریف کھلی ہوئی رکھی تھی ۔ میں نے سلام کیا تو فورا اٹھ بیٹھے بشاشت سے پوچھا ک اس کیسے آئے میں نے عرض کیا کہ معاف کیجئے اس وقت حضرت کا حرج ہوا اور خلوت میں فرق آیا ۔ فرمایا نہیں نہیں کچھ حرج نہیں ہوا ۔ خلوت از اغیار نہ ازیار میں نے عرض کیا کہ اس وقت بے اختیار حاضری کو جی چاہا اس لئے بیوقت حاضر ہوگیا پھر بڑی بشاشت سے باتیں کرتے رہے تو حضرت کا یہ مشرب تھا ۔ طالبین پر بڑی شفقت تھی ۔ اسی واسطے حضرت سے بہت نفع ہوا ۔ حضرت حافظ کے کلام میں مسائل ہیں اور ایسے ہی بزرگوں کے متعلق کہتےہیں بندہ پیر خرا باتم کہ لطفش دائم ست زانکہ لطف شیخ و زاہد گاہ ہست وگاہ نیست شیخ کا جتنا لطف زیادہ ہوگا اتنی ہی اس کا فیض زیادہ ہوگا ۔ اس مسئلہ کو انہوں نے ان الفاظ میں بیان کیا بندہ پیر باتم کہ لطفش دائم ست زانکہ لطف شیخ و زاہد گاہ ہست و گاہ نیست اور اگر کسی وقت شیخ پر کوئی دوسری حالت غالب ہو جو مانع ہو توجہ سے اس کو بھی دوسری جگہ بیان فرماتے ہیں لیکن الفاظ وہی اپنے خاص طرز کے ہیں دوش از مسجد سوئے میخانہ آمد پیرما چیست یاران طریقت بعد ازیں تدبیر ما مسجد سے مراد سلوک ہے اور میخانہ سے مراد جذب ۔ کہتے ہیں کہ