ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ہمیں تو وفات کے بعد خلافت دیدی ہے اس کے معنے میں یہ سمجھا ہوں کہ چونکہ خلافت کی روح تصرف ہے اس لئے یوں معلوم ہوتا ہے کہ مولانا کی روح کو اللہ تعالٰی نے تصرف کی قوت عطا فرمادی کہ طالبین کی تربیت اور اصلاح میں معین ہو ایسے بزرگوں کے مزار پر جانے سے یہ خاص نفع بھی ہوتا ہے اور بظاہر یہی وجہ ہے کہ بعضے بزرگوں کے مزار پر تو طبیعت اچنتی ہے اور بعض کی طرف کھنچتی ہے ایسے ہی زندوں میں بھی تفاوت ہوتا ہے بعضوں پر تو شفقت اورشان افاضہ غالب ہوتی ہے اور بعضوں پر استغراق غالب ہوتا ہے جیسے حضرت احمد جام فرماتے ہیں احمد تو عاشقی بمشیخت تراچہ کار دیوانہ باش سلسلہ شد نہ شد نہ شد ان پرتو استغراق کی کیفیت غالب تھی اور بعضوں میں اتنی شفقت ہوتی ہے کہ مخلوق کی اصلاح کی خاطر احیانا اپنے معمولات میں بھی تغیر و تبدل کر د یتے ہیں ۔ چنانچہ مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی شفقت واخلاق کی تو حالت تھی کہ بعد نماز فجر لوگ گھیر لیتے تو آپ مجمع کی طرف رخ کئے دیر دیر تک بیٹھے رہتے یہاں تک کہ بعض دن تو اشراق چاشت اور اد وظائف سب موخر ہوجاتے تھے ۔ اور ایک مولانا رشید احمد صاحب تھے کہ جہاں کسی معمول کا وقت آگیا بس بلا کچھ کہے اٹھ کرچل دیئے کسی سے کچھ عذر معذرت بھی تو نہیں کرتے تھے ۔ عشاء کے بعد جب سونے کا وقت آجاتا تو حاضرین سے بے تکلف فرمادیتے جاؤ بھائی آرام کرو اب میں سوؤں گا ۔ بخلاف اس کے میرے استاد مولانا فتح محمد صاحب حضرت حاجی صاحب کا ذکر فرماتے تھے کہ ایک بار حضرت کی خدمت میں بیٹھے بیٹھے معمول سے زیادہ دیر ہوگئی اور بوجہ دلچسپی کے اس طرف التفات ہو انہیں پھر دفعتہ جو تنبہ ہوا تو معذرت کرنے لگے کہ آج حضرت کی عبادت میں بہت خلل پڑا حضرت نے فرمایا کہ یہ کیا کہا ۔ دوستوں سے باتیں کرنا کیا عبادت نہیں ہے ۔ حضرت کی شفقت کی عجیب حالت تھی ۔ مجھے ایک دفعہ