ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کیا میں تو ان کی تقلید کرتا اور امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی تقلید کو چھوڑ دیتا کیونکہ مجتہد حی کے ہوئے ہوئے مناسب نہیں ہے کہ مجتہد غیر حی کی تقلید کی جائے ۔ نیز یہ بھی میں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ علمائے حجاز دوران درس میں جب دوسرے اماموں کے اقوال نقل فرماتے ہیں تو اگر وہ مثلا شافعی ہیں تو کہتے ہیں قالت ساد اتنا الحنفیۃ اور اگر حنفی ہیں تو کہتے ہیں قالت ساد اتنا الشافعیۃ خود حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا واقعہ ہے ۔ جب آپ حضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر حاضر ہوئے تو فجر کی نماز میں دعائے قنوت ترک فرما دی کسی نے پوچھا تو فرمایا کہ اتنے بڑے امام جلیل کے سامنے ان کی تحقیق کے خلاف عمل کرتے شرم ائی ۔ کیا ٹھکانا ہے ادب ولحاظ کا حتے کہ بعد والوں کو ان کے اس فعل کی تاویل کرنی پڑی کیونکہ مجتہد کو شرعا جائز ہی کہاں ہے اپنے اجتہاد کے خلاف عمل کرنا ۔ کسی نے اس اعتراض کا بڑا لطیف جواب دیا ہے کہ وہاں پہنچ کر امام ابو حنیفہ کی برکت سے امام شافعی کا ترک قنوت کے متعلق تھوڑی دیر کے لئے اجہتاد ہی بدل گیا تھا پھراسی سلسلہ میں امام صاحب کی برکت سے شافعی کا اجتہاد بدل گیا ۔ بزرگوں کے خاص برکات یعنی تصرفات کا ذکر چلا فرمایا کہ اس باب میں ارواح کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں بعض کو تصرف عطا ہوتا ہے بعض کو نہیں جیسے ملائکہ کی حالت ہے کہ بعض کے سپرد تو تربیت مخلوق کے متعلق خاص خاص خدمتیں ہیں اور بعض کا کام سوائے ذکر وعبادت کے اور کچھ نہیں ایسے ہی اہل کشف کا قول ہے کہ ارواح کی مختلف حالتین ہیں بعضوں کو تو سوائے استغراق کے اور کوئی شغل ہی نہیں اور بعض کو بعد انتقال بھی تربیت واصلاح کی قوت عطا فرمادی جاتی ہے ۔ ایک صاحب نے مجھ سے اپنا خواب بیان کیا جس کو میں حجت کے طور پر نہیں بلکہ محض تفریع کے طور پر نقل کرتا ہوں کیونکہ اس سلسلہ میں وہ آگیا اس خواب کے دو جزو ہیں ان میں سے دوسرا جزو اس مضمون کے متعلق ہے اس لئے صرف اسی کو نقل کرتا ہوں ۔ انہوں نے مولانا گنگوہی کو بعد انتقال کے دیکھا کہ فرما رہے ہیں اللہ تعالٰی نے