ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
یہ مانع ہے کہ احتمال غلط فہمی کا ہے اور متکلم کی جانب یہ مانع ہے کہ اگر مجمع میں ایک شخص بھی غیر فہیم ہوتو دل نہیں کھلتا اھ اب تو حال بالکل بر عکس ہے کہ جتنا مجمع زیادہ ہوتا ہے اتنا دل زیادہ کھلتا ہے ۔ کیونکہ جتنا زیادہ مجمع ہوگا اتنی ہی زیادہ نیک نامی ہوگی ۔ مولانا رومی مثنوی شریف لکھتے لکھتے دفتر اول کے آخر میں فرماتے ہیں ۔ اے دریغا لقمہ دو خوردہ شد جو شش فکرت ازاں افسر دہ شد معلوم ہوتا ہے لکھتے لکھتے کوئی دینوی لذت پیش آگئی ہوگی بس پھر انشراح رہا چنانچہ اس سے آگے فرماتے ہیں ۔ سخت خاک آلودہ می آید سخن آب تیرہ شد سر چہ بند کن تا خدایش باز صاف و خوش کند آنکہ تیرہ کر دہم صافش ب کند پھر مدت کے بعد جب تقاضا ہوا ہے تب دوبارہ لکھنا شروع کیا ۔ چنانچہ فرماتے ہیں مدتے ایں مثنوی تاخیر شد مہلتے بالیست تاخوں شیر شد پھر مثنوی سے اس مسئلہ کا بیان کرکے مثنوی کے متعلق فرمایا کہ مثنوی شریف بڑی جامع کتاب ہے اس میں طریق کے بہت مسائل ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی قابل تنبیہ ہے کہ مسائل کو اس سے اخذنہ کرنا چاہئے بلکہ جو مسائل پہلے سے دلائل مستقلہ سے ثابت اور محقق ہوں ان پر مثنوی کو منطبق کرلینا چاہئے بس بڑی مثنوی دانی یہی ہے اور اس میں مثنوی کی کوئی تخصیص نہیں مطلقا اشعار میں مسائل کی توضیح پوری طرح ہو بھی نہیں سکھتی ۔ چنانچہ اس کو مولانا بھی خود فرماتے ہیں ۔