ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ہونے غالب احتمال ہے جیسے کہ یہاں مجھے تجربہ ہوچکا ہے کیونکہ یہاں بھی بعض موقعوں پر کپڑے وغیرہ تقسیم کرنے کے لئے آجاتے ہیں جن کے سپرد تقسیم کا کام کیا گیا بعض نے ان کی شکایت کی کہ یہ خائن ہیں طرفدار ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ اب میں یہ کرتا ہوں کہ حصے لگا کر رکھ دئے اور اس ڈھیر کے پاس ایک ایسے بچہ کو جو زیادہ سمجھدار نہ ہو بلا کر سب مستحقین کے نام پرچوں پر لکھ کر اس کو دیتاہوں کہ ان میں سے کیفماالتفق ایک ایک پرچہ نکال کر ہر حصہ پر رکھ دو اب کسی کو کوئی شکایت نہیں ہر شخص سمجھتا ہے کہ جو چیز جس کے حصہ میں آگئی اپنی اپنی قسمت بس آپ بھی اسی طرح قرعہ اندازی کرلیجئے ۔ اس تجویز کو مہتمم صآحب نے بہت پسند فرمایا ۔ اسی سلسلہ میں حضرت اقدس نے فرمایا کہ حدیث میں جو قرعہ ڈالنا آیا ہے وہ ایسے ہی مواقع پر آیا ہے ۔ اور حنیفیہ نے جو قرعہ اندازی کی ممانعت کی ہے وہ ان مواقع پر کی ہے جہاں قرعہ سے قمار لازم آتا ہو وہ مطلق قرعہ اندازی کے منکر نہیں جو ان پر حدیث کی مخالفت کا الزام آئے ۔ اب اگر کوئی کہے کہ حنفیہ نماز کے منکر ہیں کیونکہ ٹھیک نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے سے منع کرتے ہیں تو اس کا جواب یہی ہے کہ وہ مطلق نماز کے منکر نہیں بلکہ جہاں نماز نصف النہار کی قید سے ہو وہاں منکر ہیں ۔ فقہاء درایت سے ایسے ہی مواقع پر تو کام لیتے ہیں ۔ اور گو سرسری نظر میں ان کی درایت روایت کے خالف معلوم ہوتی ہے لیکن بعد تعمق معلوم ہوجاتا ہے کہ روایت کے خلاف کا ایہام تک نہیں رہتا چنانچہ امام صاحب قرعہ کی ممانعت بھی ایسے ہی جزئیات میں فرماتے ہیں جہاں قمار لازم آتا ہو اور جہاں قمار کے موقع پر کوئی روایت آئی ہو اس کو دلائل سے منسوخ کہتے ہیں کیونکہ قمار ایک زمانہ میں جائز بھی تھا جیسے شراب بھی ایک زمانہ میں جائز تھی اس وقت ان دونوں چیزوں کی اجازت تھی بعد کو مانعت ہوئی ۔ تو علماء ایسے امور کو بھی دیکھتے ہیں ۔ پھر حنفیہ کے بد نام ہونے کے سلسلہ میں فرمایا کہ علماء میں تو حنفیہ کی جامعیت اور صوفیہ میں چشتیہ کی جامعیت بینظیر ہے اور دونوں جماعتیں بد نام ہیں اور جامعیت ہی کی وجہ سے بد