ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
احمد تو عاشقی بہ مشیخت تراچہ کار دیوانہ باش سلسلہ شد شد نہ شدنہ شد مگر اس رشک سے ان کی جلالت شان تھوڑا ہی کم ہوگی بلکہ جلالت شان ہی اس رشک کا موجب ہوگی کیونکہ وہ حضرات تو اپنے منصب نبوت کی باز پرس میں ہوں گے چنانچہ قرآن مجید میں ہے یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذااجبتم قالوا لاعلم لنا اسی طرح حقیقی ورثتہ الانبیاء چنانچہ حضرت عمر رضٰی اللہ عنہ کو ابن عباس نے وفات کے پندرہ برس کے بعد خواب میں دیکھا کہ پسینہ پونچھتے ہوئے آرہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ اب جاکر حساب سے نجات ہوئی ہے ۔ اور اگر حق تعالیٰ کی عنایت نہ ہوتی تو بس میرے لئے ہلاکت تھی ۔ دیکھئے باجود انتہاء درجہ کے عدل وانصاف کے کتنی باز پرس ہوئی اور کتنی ذمہ داری تھی حالانکہ آپ کے تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ آخر زمانہ خلافت میں چونکہ کام بہت بڑھ گیا تھا ۔ آپ نے خاص خاص حضرات صحابہ کو جمع کر کے مشورہ لیا کہ کام بہت بڑھ گیا ہے مجھے دوسروں سے مدد لینا پڑتی ہے اور اپنے نزدیک میں کام انہیں کے سپرد کرتا ہوں جن کو میں اہل سمجھتا ہوں تو کیا ایسوں کے کام سپرد کر دینے کے بعد میں بری ذمہ ہو جاوں گا یا اس کی بھی ضرورت ہے کہ میں بعد کو یہ بھی دیکھوں کہ ان لوگوں نے کام کیا بھی با نہیں ۔ سب نے جواب کے لئے مہلت مانگی اور اس مہلت میں جمع ہوکر مشورہ کیا اور باتفاق رائے کہا کہ کام کا دوسروں کے محض سپرد کر دینا کافی نہیں بلکہ خود دیکھنا بھی ضروری ہے کہ آیا وہ کام کیا گیا یا نہیں بخاری میں ہے کہ پھر آٌپ نے حق تعالٰی سے دعا کی ۔ کبر سنی انتشرت رعیتی فاقبضنی الیک یعنی اے اللہ میری عمر زیادہ ہوگئی میری رعایا بہت پھیل گئی مجھ سے پوری نگرانی اب نہیں ہوسکتی مجھے آپ دنیا سے اٹھا لیجئے ۔ مورخین نے لکھا ہے