ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
توجہ کی انہیں فرصت ہی کہاں ۔ دوسرے ان میں حسن ظن اتنا بڑھا ہوا ہوتاہے کہ وہ روک ٹوک نہیں کرسکتے اور علماء کا یہ حال ہے کہ نگہدارد آن شوخ در کیسہ در کہ داند ہمہ خلق راکیہ بر اور ان کا اس پر عمل ہے کہ الحزم سوء الظن جہاں ضرورت ہوتی ہے بے دھڑک سب پر جرح قدح کرتے ہیں شاید ہی کوئی بچا ہوگا جس پر دل کھول کر جرح قدح نہ کی ہو مگر وہی دین کے لئے کیونکہ انہیں کسی سے کوئی دشمنی تھوڑا ہی ہے علماء کا بڑا درجہ ہے حضرت شیخ اکبر نے تو لکھا ہے کہ مجتہدین کا حشرانبیاء کے ساتھ ہوگا ۔ اور اس کی وہ یہ وجہ بیان کرتے ہیں کہ انبیاٰء کی طرح فقہاء کی شان بھی ایک گونہ تشریع کی ہے اگرچہ دونوں تشریع میں اثبات واظہار کا فرق ہے مگر ایک قسم کی مشارکت تو ہے ۔ اسی مشارکت کی وجہ سے ان کا حشر انبیاء کے ساتھ ہوگا گو باوجود جلالت شان کے ایک حدیث کی بناء پر یہ بھی احتمال ہے کہ ان کو صوفیہ پر جو ان سے بدر جہاں متزلجہ ہوں گے رشک بھی وگا وہ حدیث یہ ہے ۔ المتحابون فی اللہ علی منابر من مسک اونوز یغبطھم الانبیاء الخ جس کی وجہ شراح نے یہ بیان کی ہے کہ قیامت کے دن ان سے زیادہ باز پرس نہ ہوگی بخلاف انبیاء کے کہ ان سے ان کے اتباع کے متعلق بھی باز پرس ہوگی ۔ لیکن یہ باز پرس بھی تو ان کی جلالت شان ہی کی وجہ سے ہوگی ۔ تو دیکھئے جب نبی بھی حب فی اللہ رکھنے والوں پر رشک کریں گے اس متحابین کی تفسیر بعض اہل لطائف نے صوفیہ سے کی ہے اور راز اس میں یہ ہے کہ صوفیہ محض اہل محبت ہیں اور فقہاء اور انبیاء کی جماعت انتظامی جماعت ہے گو صوفیہ ان کے ماتحت لیکن وہ ذمہ دار نہیں ہوں گے اور یہ حضرات ذمہ دار ہونگے اور جیسے گورنر کسی تحصیل کے معائنہ کے لئے آئے تو اس وقت تحصیلدار تو بے حد فکر مند ہوگا چپڑاسی بے فکر ہوگا جس کو دیکھ کر عجب نہیں تحصیلدار کو اس وقت یہ رشک ہونے لگے کاش میں بھی اس وقت چپڑاسی ہوتا اسی پر احمد جام کہتے ہیں