ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
دئے ہیں جن میرے نزدیک اس قسم کے جتنے شبہات پیدا ہوں بسہولت رفع کئے جاسکتے ہیں اھ ۔ حوادث الفتاوٰی اور کلام جدید کی مفصل اور مکلمل تدوین کی دوبارہ توجہ کی استدعاء پر فرمایا کہ اب مجھے میں قوت کہاں چوباد صبابر گلستان دزد چمیدن درخت جوان راسزد پھر فرمایا کہ کام کے لوگ موجود ہیں مگر کام نہ کریں تو اس کا کیا علاج ۔ آرام طلبی سے تو کام ہوتا نہیں کام تو کام کرنے ہی سے ہوتا ہے ۔ وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ گو میرا دماغ بے کار تھا لیکن چونکہ کام کرنے کا تقاضا میرے قلب میں تھا اس لئے کچھ نہ کچھ کر ہی لیا اور میں نے آرام بھی اروں سے زیادہ کیا ہے اورمشقت بھی اروں سے زیادہ اٹھائی ہے لیکن آرام کا استعمال تو بیشک میں نے کیا ہے لیکن اہتمام اس کا زیادہ نہیں کیا ۔ باقی اب تو قوت ہی نہیں رہی لیکن الحمداللہ امنگ اور تقاضا قلب میں اب بھی ویسا ہی ہے بلکہ زیادہ ہی ہے خود قوی شرمی شود خمر کہن خاصہ آن خمرے کہ باشد من لدن اگر کوئی کام اب بھی ایسا آجاتا ہے جس کا کرنا میرے نزدیک ضروری ہوتا ہے تو اس کو اسی طرح لگ پٹ کر بہت جلد پورا کر لیتا ہوں اور جب تک پورا نہیں کرلیتا چین نہیں آتا ۔ برابر اس کا خیال لگا رہتا ہے گو بعد کو بہت تکان محسوس ہوتا ہے ۔ غرض میں تو جیسا مجھ سے بھلا برا ہوسکا دین کی ضروی خدمت کرچکا جو جی میں آیا اللہ نے کردیا لیکن اب جو اور کام باقی ہے اس کو اور لوگ کریں کیا وہ کرسکتے ضرور کر سکتے ہیں اور مجھ سے اچھا کر سکتے ہیں لیکن اگر خواہ مخواہ واجد علی شاہ کے احدی ہی بن جائیں تو اس کا تو کوئی علاج ہی نہیں مراد مانصیحت بود و گقیم حوالت باخدا کردیم ورقیم اب تو اگر کسی کام میں ذرا کچھ سوچنے کی ضرورت ہوتی ہے تو اس سے بھی تکان ہوجاتا ہے اھ ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ سچ جانئے اس کا تو مجھے وسوسہ