ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
بھی نہیں کہ یہ جو کچھ میں نے کام کئے ہیں وہ اعمال صالحہ ہیں بلکہ یہ ڈر ہے کہ کہیں ان پر مواخذہ نہ ہوا اس پر عرض کیا گیا کہ حضرت کی تصانیف سے تو بہت ہی نفع پہنچا ہے ۔ فرمایا کہ اندھا مشعلچی بھی تو نفع پہنچاتا ہے اسی واسطے الحمد اللہ مجھے کبھی ناز نہیں ہوا بس یہ شعر پیش نظر رہا نہ بہ نقش بستہ مشو شم نہ بہ حرف ساختہ سر خوشم نفسے بہ یاد تومی زنم چہ عبارت وچہ معانیم بلکہ ہمیشہ یہی فکر رہی کہ کہیں مجھ سے کوئ غلطی تو نہیں ہوگئی ۔ چنانچہ میں نے اپنے اہل علم احباب کی ایک کمیٹی بنائی تھی اور ان کے سپرد یہ کام کیا تھا کہ میری ساری تصانیف کو دیکھ کر جو ان میں غلطیاں ہوں ان کو جمع کرلیا جائے اور بعد مشورہ ان کی تصحیح شائع کردی جائے اور جومیں فتویٰ لکھوں اس کو بھی دیکھ لیا جائے اس کمیٹی کے لئے میں نے ایک مہر بھی بنوائی تھی جو اب تک موجود ہے ۔ یہ انتظام میں نے اپنے اطمینان کے لئے کیا تھا کیونکہ اپنی لیاقت تو مجھے معلوم ہے جیسی ہے جب مولانا خلیل احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے سنا تو میرے سامنے فرمایا کہ خیر کتابوں پر تو میری نظر نہیں لیکن وعظ تو میں نے بہت بنے وعظ میں تو کہیں کسی کو انگلی رکھنے تک کی بھی گنجائش نہیں ہوتی حالانکہ وعظ میں تو جو کچھ کہا جاتا تھا بے سوچے کہا جاتا تھا اور کتابوں میں تو جو کچھ لکھا ہے سوچ سمجھ کے لکھا ہے ۔ جب وعظوں میں مولانا نے کوئی غلطی نہیں کوئی پائی تو غالب تو یہ ہے کہ کتابوں میں بھی غلطیاں ان شاء اللہ شاذ و نادر ہی ہوں گی اور میں نے ترجیح الراجح کا سلسلہ اسی لئے جاری کر رکھا ہے کہ جس کو جو غلطی میری تصانیف میں ملے اس سے مجھے مطلع کرے تاکہ اگر مجھے اپنی غلطی کا اطمینان ہو جائے تو اس سے بالا علان رجوع کرلوں ۔ چنانچہ مجھ سے جہاں کہیں کوئی لغزش ہوئی ہے تو اس سے بالا علاج رجوع کرلوں ۔ چنانچہ مجھ سے جہاں کہیں کوئی لغزش ہوئی ہے اس کا دل کھول کر بہت فراخ دلی سے اقرار کیا ہے اور جہاں مجھے شرح صدر اپنی غلطی کا نہیں ہوا وہاں دوسرے کا قول بھی نقل کر دیا ہے تاکہ جو قول جس کے جی لو لگے وہ اسی کو اختیار کرے میں نے ہمیشہ یہی کیا