ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
جدیدہ کا بھی جواب دیا جاسکتا ہے ۔ اور اسی ذخیرہ سے کلام جدید کی بھی آسانی تدوین ہوسکتی ہے ۔ چنانچہ میں نے اس کی تدوین کا بھی قصد کیا تھا ۔ اور علی گڑھ کالج میں جب میرا بیان ہوا تھا تو میں نے وہاں کے طلبہ سے خاص طور پر یہ کہا تھا کہ آپ صاحبوں کو جو جو شبہات ہوں ان کو لکھ کر میرے پاس بھیج دیں اور اس کی یہ سہل صورت بھی میں نے تجویز کردی تھی کہ مسجد میں ایک رجسڑ رکھ لیا جائے اور ہر اتوار کو جہاں بہت سے اور کام کرتے ہیں ایک یا دو سوال اس رجسڑ میں بھی لکھ دیا کریں پھر جب ایک معتدبہ تعداد ہو جایا کرے ان سوالات کی نقل یا اس رجسڑ ہی کو میرے پاس بھیج دیا کرین میں ان سوالات کا جواب لکھوں گا لیکن باوجود اتنے بڑے مدعی ہونے کے ایک بھی تو خط نہیں آیا بس اہل الرائی باتیں ہی بگھارتے ہیں اورعمل کے نام صفر ہے کوئی خود کچھ نہیں کرتا اور علماء الزام کہ یہ کچھ نہیں کرتے علماء کو یوں چاہئے علما کو یوں چاہے ارے بھائی تمہیں بھی تو کچھ چاہئے یا سب علماء کو چاہئے ۔ ایک ریاست کے مدام الہام تھے وہ بھی بہت جنٹلمین تھے انہوں نے مجھ سے کہا کہ کلام جدید کے مدون ہونے کی سخت ضرورت ہے میں نے اس ضرورت کو تسلیم کر کے اس کی مفصل عملی صورت پیش کی اور جو کام ان کے کرنے کے تھے مثلا علماء کو تنخواہیں دے دے کر ان کو اس کام کے لئے ملازم رکھنا اور ضروری کتابوں کا خرید کر فراہم کرنا اور مدون شدہ کا شائع کرنا ان کا انتظام ان کے سپرد کیا تو بس پھر سکوت اختیار کیا اور پھر کبھی ایسی فرمائش نہیں کی میں تو ایسے معترضین اور مجوزین کو اسی طرح خاموش کرتا ہوں کہ انکے کرنے کا جو کام ہوتا ہے وہ ان کے سر ڈال دیتا ہوں بس پھر منہ نہ اعتراضات کرنے کا رہتا ہے نہ تجویزات پیش کرنے کا ۔ غرض ان جنٹل مینوں سے تو مجھے کوئی مدد ملی نہیں لیکن میں نے بطور خود ہی ان کے بعض ایسے شبہات کے جن کا مجھ کو علم تھا جوابات لکھ کر الا نتباھات المفیدہ عن الاشتباھات الجدیدہ کے نام سے شائع کر دیا ہے ۔ اور اس میں میں نے ایسے اصول موضوعہ قائم کر