ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سکتی اھ خلاصہ یہ کہ تصوف کے بغیر کام نہیں چل سکتا کیونکہ سب سے اول چیز تصوف میں تواضع ہی کی تعلیم ہے جس کو اصطلاح میں فناء کہتے ہیں عموما تو تصوف میں فنا سب سے آخر مقام سمجھا جاتا ہے لیکن درحقیقت سب سے اول مقام بھی فناء ہی ہے اور سب سے آخر مقام بھی فناء ہی ہے کیونکہ فناء کے بھی درجات ہوتے ہیں ۔ باقی بدون فناء کے تو اس طریق میں کوئی شخص ایک قدم بھی نہیں چل سکتا چاہے لاکھ ورد وظیفے پڑھے لاکھ تسبیحیں پھیرے لوگ کہتے ہیں کہ حجروں میں بیٹھنے سے کچھ نہیں ہوتا میدان میں آنا چاہئے ۔ میں کہتا ہوں کہ حجرہ ہی میں بیٹھنے سے میدان کی قابلیت پیدا ہوتی ہے جیسے ریڑیو حجرہ ہی میں رکھا جاتا ہے اور پھر اسی سے تقریریں نشر کی جاتی ہیں جن سے تمام عالم میں ہل چل پڑ جاتی ہے وہ حجرہ ہی میں بیٹھا کمان کر رہا ہے اور اسی کمان سے چاروں طرف تیر چل رہے ہیں ۔ اس پر یاد آیا کہ حضرت سعدی بن وقاص ایک معرکہ میں امیر لشکر تھے اور بوجہ ایک دنبل نکل آنے کے نقل وحڑکت سے معذور تھے پھر بھی اپنے خیمہ میں بیٹھے بیٹھے ہی فوج کی کمان کررہے تھے اور وہیں سے لشکریوں کو ضروی احکام پہنچا رہے تھے ۔ غرض حجرہ نشینی پو جو آج کل اعتراض کیا جاتا ہے وہ بالکل ہی غلط ہے اور ناحقیقت شناشی پر مبنی ہے اھ ۔ تواضع کی ضرورت پر بعض مثالیں بھی حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے تواضع اور ایثار کی حضرت اقدس مد ظلہم العالی نے بیان فرمائیں پھر یہ بھی فرمایا کہ بدون تواضع کے امیر کی اطاعت بھی نہیں ہوسکتی اور حکومت کے لئے اطاعت امیر لابدی ہے ۔ مسلمانوں میں اس وقت بڑی کم اسی اطاعت کی ہے ۔ اس پر اطاعت کا یہ واقعہ بھی نقل فرمایا کہ حضرت ابو محجن ثقفی اس جرم میں کہ انہوں نے راب کی تعریف میں اشعار لکھے تھے عین کار راز میں زنجیر سے باندھ دیئے گئے تھے کفار میں ایک شخص رستم نامی تھا جس نے کئی مسلمانوں کو شہید کرادیا تھا ۔ حضرت ابو محجن کو یہ دکیھ کر جوش اٹھا کہ میں جاکر اس کو مقابلہ کروں مگر مجبور تھے کیونکہ زنجیر سے جکڑے ہوئے تھے بالا آخر ان سے نہ رہا گیا اور امیر