ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
یعنی کفار اگر آپ کو دھوکہ دینے کا قصد کریں گے تو اللہ تعالٰی آپ کے لئے کافی ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالٰی یہ فرما کر حضور کا اطمینان فرماتاے ہیں ۔ وان یرید واخیانتک فقد خانواللہ من قبل فامکن منھم اور اگر وہ آپ سے دغا کرینکا ارادہ کریں تو کیا ہے وہ اس سے پہلے اللہ سے اغا کرچکے ہیں جس کی سزا میں اللہ نے ان کو پکڑوا دیا تو دیکئے مخالفین کی دھوکہ بازی کی کچھ پروا نہیں کی گئے بلکہ نہایت قوت کیساتھ مطمئن فرمادیا گیا کہ اگر دھوکہ دیں گے تو اللہ تعالٰی خود انہیں سمجھ لیں گے آپ بے فکر رہئے ۔ غرض احکام کی تعمیل بلا پس وپیش اوت بلا کسی اندیشہ کے کرنا چاہئے پھر اللہ تعالٰی خود ہی غیب سے بہبودی کا سامان فرمادیتے ہیں کیونکہ انہیں تو سب کچھ قدرت ہے اھ ۔ اسی سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ اس گئی گذری حالت میں بھی مسلمانوں کے اندر اوروں سے زیادہ سلطنت کرنے کی صافت موجود ہیں ۔ مثلا عدل وانصاف ترحم وغیرہ مگر بس کمی یہ ہے کہ ان میں نظم نہیں اور نظم نہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ ان میں اتفاق اور اتحاد نہیں اور اتحاد اتفاق کی جڑ حضرت حاجی صاحب نے عجیب فرمائی جس کی تمام عقلاء کو بھی خبر نہیں ۔ فرماتے تھے کہ اتفاق کی جڑ تواضع ہے ۔ اگر ہرشخص دوسرے کو اپنے سے افضل سمجھنے لگے تو پھر نا اتفاقی کی نوبت ہی نہ آوے کیونکہ نااتفاقی اسی سے تو پیدا ہوتی ہے کہ ہر شخص اپنے کودوسرے سے افضل سمجھتا ہے اور اس سے بڑھانا چاہتا ہے ۔ سبحان اللہ کیا حقیقت ظاہر فرمائی ہے اھ اس پر ایک صاحب نے استفسار کیا کہ تواضع پیدا کیونکر ہو ۔ فرمایا کہ تواضع اختیاری چیز ہے دوسروں کیساتھ تواضع کا برتاؤ کرے خواہ نفس جکو ناگوار ہو ۔ بس اسی سے تواضع کی صفت پیدا ہوجائے گی اور اگر صفت پیدا نہ ہو صرف عمل ہی تواضع کے خلاف نہ ہو تو یہ بھی کافی ہے اب تو یہ ہے کہ کسی کا اپنا بڑا تسلیم کرلینے میں عار آتی ہے اور جب تک کسی کو بڑا تسلیم نہ کرلیا جائے مرکزیت کو نظم کے لئے ضروری ہے قائم نہیں ہو