سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہیں۔(۱) ٭…زانیوں کواس حالت میں دیکھاکہ وہ پاکیزہ اورتازہ گوشت چھوڑکرسڑاہوامتعفن اوربدبودارگوشت کھارہے ہیں۔ ٭…غیبت اورچغلی کرنے والوں کودیکھاکہ ان کے لمبے لمبے پیتل اورتانبے کے ناخن ہیں ٗ جن سے وہ اپنے چہروں اورسینوں کومسلسل بری طرح نوچ رہے ہیں۔ ٭…مشرکینِ مکہ کاردِعمل: رسول اللہﷺراتوں رات جب اللہ کی قدرت سے بیت المقدس اورپھرآسمانوں کے اس سفرکے بعدواپس مکہ مکرمہ پہنچے اورمکہ والوں کواس سفرکے بارے میں مطلع فرمایاتواہلِ ایمان نے تصدیق کی ،اوراسی نسبت سے خاص طورپرحضرت ابوبکررضی اللہ عنہ ہمیشہ کیلئے تاریخ میں ’’صدیق‘‘کے لقب سے معروف ہوگئے۔(۲) جبکہ مشرکینِ مکہ نے آپؐکی زبانی اس سفرکی رودادسننے کے بعدآپؐکابری طرح مذاق اڑایا،تماشابنایا،اورتمسخرواستہزاء کابازارگرم کردیا…اورپھربالآخرغوروفکرکے بعدیہ فیصلہ کیاکہ کیوں نہ محمد(ﷺ)کی سچائی جاننے کی غرض سے ان کاامتحان لیاجائے … آپؐکواس سے قبل کبھی بیت المقدس یامسجدِاقصیٰ دیکھنے کااتفاق نہیں ہواتھا، جبکہ خودمشرکینِ مکہ میں بکثرت ایسے لوگ موجودتھے جن کی بسلسلۂ تجارت ملکِ شام اوربیت المقدس کی طرف آمدورفت رہتی تھی اوروہ بارہامسجدِاقصیٰ کانظارہ بھی کرچکے تھے، لہٰذاباہم ------------------------------ (۱)جیساکہ قرآن کریم میں ارشادہے: اِنّ الّذِینَ یَأکُلُونَ أمْوَالَ الیَتَامَیٰ ظُلماً اِنّمَا یَأکُلُونَ فِي بُطُونِھِم نَاراً وَسَیَصْلَونَ سَعِیراً (النساء :۱۰) ترجمہ:’’ وہ لوگ جویتیموں کامال ناحق کھاتے ہیں بیشک وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھررہے ہیں،اورعنقریب وہ خودبھی آگ ہی میں جاپہنچیں گے‘‘ ۔یعنی اس آیت کی عملی تفسیرکارسول اللہﷺکومشاہدہ کرادیاگیا۔ (۲) مصنف عبدالرزاق[۵/۳۲۸]