سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حجۃ الوداع : بیت اللہ کے معمارِاول اللہ کے جلیل القدرپیغمبرحضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام تھے(۱) جنہوں نے اپنے فرزندحضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کراللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل کے طورپرتعمیرِ کعبہ کامقدس ترین اورتاریخی فریضہ انجام دیا،جب یہ دونوں حضرات تعمیرِکعبہ کے مقدس کام سے فارغ ہوئے توانہیں اللہ کی طرف سے یہ حکم دیاگیاکہ لوگوں کوحجِ بیت اللہ کاحکم سنائیں، جیساکہ قرآن کریم میں ارشادہے:{وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالحَجِّ یَأتُوکَ رِجَالاً وَّعَلَیٰ کُلِّ ضَامِرٍ یَأتِینَ مِن کُلِّ فَجٍِّ عَمِیْق} (۲) ترجمہ:(لوگوں میں آپ حج کی منادی کردیجئے ٗ لوگ آپ کے پاس آئیں گے پیادہ بھی اوردوردرازکے ہرراستے سے دبلے پتلے اونٹوں پربھی) یعنی دوردرازکے علاقوں سے طویل سفرکی مشقت وصعوبت برداشت کرنے کی وجہ سے سواری کے یہ جانورکمزورولاغرہوچکے ہوں گے۔ چنانچہ اللہ کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے بیت اللہ کے قریب(صفاکی جانب) جبل ابی قبیس پرچڑھ کریہ اعلان فرمایا۔ چنانچہ اس ندائے خلیل کے جواب میں دوردرازکے علاقوں اورتمام اطراف واکنافِ عالَم سے حجِ بیت اللہ کی غرض سے لوگوں کی آمدکاسلسلہ شروع ہوگیا،مکہ کے اس بلندوبالا پہاڑکی چوٹی سے بلندہونے والی اس نحیف صداکواللہ عزوجل نے اپنی قدرت سے دنیاکے کونے کونے تک پہنچادیا،جس کاعملی مشاہدہ آج بھی حج وعمرہ کے موقع پربخوبی کیاجاسکتاہے۔ ------------------------------ (۱) یعنی طوفانِ نوح [علیہ السلام]کے نتیجے میں بیت اللہ کے آثارونشانات مٹ جانے کے بعد ازسرِنومعمارِاول حضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کے فرزندحضرت اسماعیل علیہ السلام تھے۔ (۲)الحج[ ۲۷]