سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…مؤاخاۃ : مدنی زندگی کے آغازمیں دوسراجوفوری اوراہم ترین اقدام کیاگیاوہ ’’مؤاخاۃ‘‘تھا،جس کے لفظی معنیٰ ہیں’’ آپس میں بھائی بھائی بنادینا‘‘۔ رسول اللہﷺکے ساتھیوں میں سے کچھ مہاجرین تھے، جن کاتعلق شہرمکہ سے تھا، اورجو محض اپنے دین وایمان کی حفاظت کی خاطراپناشہرٗ اپناگھربار ٗ اپناکاروبار ٗ اپنی زمین جائیداد ٗ اوراپناسبھی کچھ مکہ میں چھوڑکراللہ ورسولﷺکے حکم کی تعمیل میںخالی ہاتھ مدینہ چلے آئے تھے، جواصل میں مفلس ونادارنہیں تھے، وہاں مکہ میں ان کے پاس سبھی کچھ تھا،ان میں سے اکثروہاں اپنے گھروں میں خوشحالی کی زندگی بسرکررہے تھے،لیکن اب یہ افرادجب خالی ہاتھ مدینہ پہنچے توان کی فوری آبادکاری اوران کیلئے بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینابہت بڑامسئلہ تھا۔ قرآن کریم میں انہی حضرات کے بارے میں ارشادہے:{لِلفُقَرَٓائِ المُھَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِن دِیَارِھِم وَأَموَالِھِم یَبْتَغُونَ فَضلاً مِّنَ اللّہِ وَ رِضْوَاناً وَّ یَنْصُرُونَ اللّہَ وَ رَسُولَہٗ أُولٓئِکَ ھُمُ الصَّادِقُونَ} (۱) ترجمہ:(اُن مہاجرمسکینوں کیلئے جواپنے گھروں سے اوراپنے مالوں سے نکال دئیے گئے ہیں ٗ وہ اللہ کے فضل اوراس کی رضامندی کے طلبگارہیں ٗ اوراللہ کی اوراس کے رسول کی مددکرتے ہیں ٗ یہی سچے لوگ ہیں) اس آیت میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف سے حضرات مہاجرین کی فضیلت ٗ ان کامقام ومرتبہ ٗ ان کااخلاص ٗ اوران کاسچااورحقیقی مؤمن ہونابیان کیاگیاہے…ظاہرہے کہ یہ ------------------------------ (۱)الحشر[۸]