سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مطلب یہ کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے اختیاردیئے جانے پرجواب میں رسول اللہ ﷺ اس فانی دنیامیں اب مزیدزندگی بسرکرنے کی بجائے اپنے رب کے جوارِرحمت میں منتقل ہوجانے کوپسندفرماچکے تھے…ہم اس بات کونہیں سمجھ سکے…البتہ ابوبکر(رضی اللہ عنہ) ہم میں سب سے زیادہ علم ودانش سے مالامال تھے…رسول اللہﷺکی گفتگو کواوراس میں پوشیدہ اسرارورموزکوہم سب سے زیادہ وہی سمجھنے والے تھے… لہٰذااس رازکی بات کوہم نہیں سمجھ سکے ،اوراس وجہ سے ہم تعجب کرنے لگے…جبکہ ابوبکراس راز کوسمجھ گئے … اورتب وہ…بے اختیاررونے لگے۔٭…۸/ربیع الاول بروزجمعرات : اس روزیعنی رحلت سے چارروزقبل رسول اللہﷺکی طبیعت مزیدناسازہوگئی،اورمرض کی شدت بڑھ گئی،اس وقت آپؐ کے گھرمیں متعددافرادموجودتھے،جن میں سے بعض کاتعلق آپؐ کے اپنے اہلِ بیت سے تھا،جبکہ ان کے علاوہ بھی کبارِصحابہ میں سے متعددحضرات اس موقع پروہاں موجودتھے،تب آپؐ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ھَلُمُّوا أکْتُبُ لَکُم کِتَاباً لَن تَضِلّوا بَعدَہٗ یعنی’’لاؤ،میں تمہیں کچھ لکھوادوں ٗتاکہ اس کے بعدتم گمراہی میں نہ پڑسکو‘‘۔ اس پروہاں موجودافرادمیں رسول اللہﷺ کی شدتِ مرض اورناسازیٔ طبع کودیکھتے ہوئے اختلافِ رائے ہونے لگا،چنانچہ ان میں سے کچھ لوگ یہ اصرارکرنے لگے کہ’’جلدی کوئی سامانِ کتابت حاضرکیاجائے…کیونکہ رسول اللہﷺکوئی اہم وصیت لکھواناچاہتے ہیں… تاکہ ہم گمراہی سے محفوظ رہ سکیں‘‘ جبکہ دیگرکچھ افرادیوں کہنے لگے کہ’’اس وقت رسول اللہﷺپرشدتِ دردغالب ہے،اور