سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے حوالے کردینے کے بعدمکہ سے سفرکرتے ہوئے ’’قباء‘‘میںرسول اللہﷺ سے آملے۔٭…قباء سے اندرونِ مدینہ شہرکی جانب روانگی : ’’قباء‘‘نامی اس مضافاتی بستی میں تین دن قیام کے بعددونوں حضرات اندرونِ مدینہ شہرکی جانب روانہ ہوئے،اس موقع پریہ دونوں الگ الگ اونٹنی کی بجائے اب ایک ہی اونٹنی پرسوارتھے،اس دوران رسول اللہ ﷺکودھوپ کی شدت سے بچانے کیلئے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اپنے رومال سے مسلسل آپؐکے سرمبارک پرسایہ کئے ہوئے تھے۔ اس دوران کتنی ہی بستیوں سے اورکتنے ہی گلی محلوں سے گذرہوا…کتنے ہی قبائل کے مسکن راستے میں آئے… جس قبیلے کے مسکن سے گذرہوتا…وہاں ہرکوئی دیدہ ودل فرشِ راہ کئے ہوئے نظرآتا…باربارآوزیں بلندہوتیں’’ھَلُمَّ اِلَینَا یَا رَسُولَ اللّہ… ھَلُمَّ اِلَیٰ العَدَدِ وَ العُدَّۃ… وَالسِّلَاحِ وَالمَنَعَۃ…‘‘ یعنی :’’اے اللہ کے رسول ٗ ہمارے پاس تشریف لائیے… ہمیں خدمت کاموقع مرحمت فرمائیے… اے اللہ کے رسول…آپ دیکھ لیجئے کہ ہماری تعدادکتنی زیادہ ہے…اورہمارے پاس سامانِ جنگ کی کس قدربہتات ہے… ہم کتنی اچھی طرح آپ کی حفاظت کافریضہ انجام دینے کے قابل ہیں…‘‘ یوں دیوانہ وارہرقبیلے والے یہی صدائیں بلندکرتے … اوریہی اصرارکرتے… اور رسول اللہ ﷺ کی میزبانی کاشرف حاصل کرنے کیلئے بچھے بچھے جاتے…!! ایسے میں بسااوقات بہت سے لوگ آگے بڑھ کرآپؐکی اونٹنی کی مہارپکڑلیتے … تاکہ اونٹنی یہیں بیٹھ جائے اورآپؐ یہیں پڑاؤڈال دیں… لیکن ہربارآپؐ نہایت شفقت ومحبت سے انہیں سمجھاتے … اوربارباراپنی زبانِ مبارک سے یہ الفاظ دہراتے:’’دَعُوھَا