سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
فتحِ مکہ :مدنی زندگی کے تیسرے دورکاآغاز : ’’صلحِ حدیبیہ‘‘ کے بعد تقریباًدوسال امن سے گذرے ، لیکن قریشِ مکہ کویہ امن پسندنہ آیا…اورانہوں نے عہدشکنی کی،ان کے ایک حلیف قبیلے ’’بنوبکر‘‘نے مسلمانوں کے حلیف قبیلے’’ بنوخزاعہ ‘‘پر ایک رات اچانک حملہ کردیا،بہت سے لوگوں کوقتل کرڈالا،بے حد نقصان پہنچایا،اوربڑی تعدادمیں مویشی (۱)بھی ہنکالے گئے…صلحِ حدیبیہ کی روسے قریش کوچاہئے تھاکہ وہ اپنے حلیف قبیلے کواس خونریزی اورشرانگیزی سے روکتے،لیکن ایسا کرنے کی بجائے خودانہوں نے بھی اپنی فطری شرپسندی کاثبوت دیتے ہوئے جان ومال سے انہیں پوری طرح مددفراہم کی،جوکہ اس معاہدۂ صلح کی صریح خلاف ورزی تھی اوربہت بڑی عہدشکنی تھی۔ مسلمانوں کے حلیف قبیلے کاایک وفدمکہ سے سفرکرتاہوامدینہ پہنچا،رسول اللہﷺکے سامنے اس بارے میں فریادکی،اورمددکاطلبگارہوا۔ اس پررسول اللہﷺنے فوری اقدام کے طورپراپناایک قاصدقریشِ مکہ کی جانب روانہ فرمایا، تاکہ وہ انہیں یاددہانی کرائے کہ ان کی یہ حرکت معاہدۂ صلح کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ نیزاس موقع پراس قاصدنے ان کے سامنے وہ تین تجاویزپیش کیں جوکہ رسول اللہﷺ ------------------------------ (۱) یہاں یہ وضاحت ہوجائے کہ اصل میں یہ لفظ’’مواشی‘‘ہے،لیکن چونکہ اردومیں بڑے پیمانے پر’’مویشی‘‘ مشہورچکاہے…لہٰذامیں نے بھی مویشی ہی لکھنامناسب سمجھا۔