سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسے یہ پیشکش فرمائی کہ اگروہ چاہے توعزت واحترام کے ساتھ اب مسلمانوں میں ہی رہے…اوراگرواپس اپنے علاقے کی طرف جاناچاہے تب بھی اسے روکانہیں جائے گا ، اس پراس نے اپنے علاقے کی طرف واپس جانے کی خواہش ظاہرکی…تب رسول اللہﷺنے اسے انتہائی عزت واحترام کے ساتھ…نیزبہت سے ہدایاوتحائف کے ساتھ …وہاں سے رخصت فرمایا۔٭…طائف کی جانب پیش قدمی : غزوۂ حنین کے موقع پرمسلمانوں کے ہاتھوں شکست سے دوچارہونے کے بعدمشرکین بڑی تعدادمیں طائف کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے تھے،جس پررسول اللہﷺنے ان کے تعاقب کی غرض سے طائف کی جانب پیش قدمی فرمائی،لیکن اس موقع پروہ طائف والے بڑے مضبوط قلعوں کے اندرقلعہ بندہوکربیٹھ گئے۔ رسول اللہﷺنے اپنے لشکرکے ہمراہ ان کامحاصرہ کیا،پندرہ روزاسی کیفیت میں گذرگئے…آخررسول اللہﷺنے اپنے ساتھیوں کومخاطب کرتے ہوئے فرمایاکہ’’ان طائف والوں کے ساتھ اب سختی برتنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی…لہٰذااب ہمیں یہ محاصرہ ختم کرکے واپس لوٹناچاہئے‘‘۔ چنانچہ یہ محاصرہ ختم کردیاگیا،رسول اللہﷺکایہ فیصلہ ٗنیزطائف والوں کے بارے میں آپؐکایہ اندازہ بالکل درست تھا،کیونکہ غزوۂ حنین کے بعداب ان میں کوئی دم خم باقی نہیں رہاتھا…اورپھرآپؐکے اس فیصلے کانتیجہ یہ ظاہرہواکہ رفتہ رفتہ وہ سبھی خودہی دینِ اسلام قبول کرتے چلے گئے …اورآئندہ چل کردین کے علمبردارثابت ہوئے۔