سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اپنے رب کی طرف واپسی : ہجرت کے دسویں سال حجۃ الوداع کے دوران میدانِ عرفات میں وقوف کے موقع پراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی آیت : {اَلیَوْمَ أکْمَلتُ لَکُم دِینَکُم وَ أتمَمْتُ عَلَیکُم نِعْمَتِي …} میں اگرچہ ’تکمیلِ دین‘‘کی عظیم خوشخبری تھی کہ جس پراہلِ ایمان بہت زیادہ شاداں وفرحاں ہوگئے تھے…لیکن اس آیت میں اس عظیم بشارت کے ساتھ ساتھ ایک پیغام اور’’اشارہ‘‘ بھی پوشیدہ تھا…جس کی طرف اُس وقت حضرات صحابہ ٔ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی توجہ نہیں گئی تھی…البتہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اُس خفیہ’’ اشارے‘‘ کوسمجھ گئے تھے،اورتب وہ انتہائی رنجیدہ وافسردہ ہوگئے تھے۔ وہ خفیہ’’ اشارہ‘‘ دراصل یہ تھاکہ رسول اللہﷺکواس آیت میںاللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے یہ خبردی گئی تھی کہ اے ہمارے حبیبؐ !آپ کامقصدِبعثت اب پوراہوچکاہے… لہٰذااب اس دنیائے فانی سے آپ کی واپسی کاوقت قریب ہے…! مزیدیہ کہ اس حج کے موقع پرآپ ﷺنے اپنے یادگارخطبے کے آغازمیں ہی یہ الفاظ ارشادفرمائے تھے کہ’’لوگو! میری بات غورسے سنو، کیونکہ شایدآج کے بعدآئندہ کبھی اس موقع پرمیری تم سے ملاقات نہیں ہوسکے گی‘‘ نیزاس حج کے دوران ایام التشریق میںرمیٔ جمرات کے موقع پربھی آپؐنے اپنے جاں نثارساتھیوں کومخاطب کرتے ہوئے یہ کلمات ارشادفرمائے تھے : خُذُوا عَنِّي مَنَاسِکَکُم