سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہجرتِ حبشہ : رسول اللہ ﷺکی بعثتِ مبارکہ کے بعدپانچواں سال چل رہاتھا، علانیہ تبلیغ کے اس سلسلے کودوسال کاعرصہ گذرچکاتھا،کفارومشرکین کی طرف سے بدسلوکیوں اورایذاء رسانیوں کاسلسلہ بھی بدستورعروج پرتھا،تب آپؐ نے اپنے جاں نثارصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کومشورہ دیاکہ وہ ملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کرجائیں ٗکیونکہ وہاں ایک نہایت عادل وانصاف پسندبادشاہ کی حکمرانی ہے۔ چنانچہ آپﷺکے اس مشورے پرعمل کرتے ہوئے صحابہ کرام کی ایک مختصرجماعت جوکہ بارہ مردوں اورچارعورتوں پرمشتمل تھی ٗ مکہ مکرمہ سے ملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کرگئی،ان میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بمع اپنی اہلیہ حضرت رقیہؓ بنت ِرسولﷺبھی شامل تھے۔کچھ ہی عرصے کے بعدتراسی مردوں اوراٹھارہ عورتوں پرمشتمل دوسراقافلہ روانہ ہوا جس میں حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے،نیزان کی اہلیہ حضرت اسماء بنت عمیس ؓبھی ان کے ہمراہ تھیں۔(۱) مشرکینِ مکہ نے انہیں گرفتارکرنے کی غرض سے دورتک ان کاتعاقب کیا، لیکن وہ تیزرفتاری کے ساتھ جدہ سے بحری راستے سے سفرکرتے ہوئے ان کی دسترس سے باہرنکال گئے، اورپھربخیروعافیت ملکِ حبشہ پہنچنے کے بعدوہاںمشرکینِ مکہ کے مظالم سے دور…اب چین اورسکون کی زندگی بسرکرنے لگے…!! ------------------------------ (۱) بعدمیں سن آٹھ ہجری میں رومیوں کے خلاف غزوۂ موتہ کے موقع پرحضرت جعفرؓکی شہادت کے بعدحضرت اسماءؓبنت عمیس حضرت ابوبکرصدیقؓ کے نکاح میں ٗ اورپھران کی وفات کے بعدحضرت علیؓ کے نکاح میں آئیں۔