سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سوگوارفضاء : اشرف الأنبیاء والمرسلین ٗ سیدالأولین والآخرین ٗ رسول اکرم ﷺکی رحلت اوراس جہانِ فانی سے رخصتی کا یہ سانحہ یقیناآپؐکے افرادِخانہ اور اہلِ بیت کیلئے ٗنیزتمام مسلمانوں کیلئے بہت ہی بڑاصدمہ تھا، جیساکہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مَا رَأیتُ یَوماً قَطُّ کَانَ أحْسَنَ وَلَا أضْوَأَ مِن یَومٍ دَخَلَ عَلَینَا فِیہِ رَسُولُ اللّہِﷺ وَمَا رَأیتُ یَوماً أقْبَحَ وَلَا أظْلَمَ مِن یَومٍ مَاتَ فِیہِ رَسُولُ اللّہِﷺ (۱) یعنی’’میں نے مدینہ شہرمیں کبھی کوئی ایسا خوشگواراورروشن دن نہیں دیکھاکہ جیسارسول اللہ ﷺکی مدینہ تشریف آوری کے موقع پرتھا…اسی طرح میں نے مدینہ شہرمیں کبھی کوئی ایسا سوگواراوربجھابجھاسادن نہیں دیکھاکہ جیسارسول اللہﷺکی وفات کے موقع پرتھا‘‘۔ چنانچہ اُس روزتمام مدینہ شہرمیں ہرجانب رنج والم کی فضاء چھائی ہوئی تھی …ہرکوئی غم کے سمندرمیں ڈوباجارہاتھا…یہ افسوسناک خبرسنتے ہی صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بڑی تعدادمیں مسجدمیں اورقرب وجوارکے علاقے میں جمع ہونے لگے…ہرطرف آہ وبکاء کاماحول تھا۔ حتیٰ کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ جیساانتہائی جرأت مند ٗبہادر ٗباہمت اورمدبر انسان (جسے دنیا’’فاروقِ اعظم‘‘کے لقب سے یادکرتی ہے)شدتِ غم کی وجہ سے ہوش وحواس کھوبیٹھا،انہیں کسی صورت یقین ہی نہیں آرہاتھاکہ رسول اللہﷺاب ہمیشہ کیلئے ہم سے جداہوچکے ہیں…چنانچہ وہ وہا ں موجودمسلمانوں کومخاطب کرتے ہوئے بآوازِبلند ------------------------------ (۱) مشکاۃ المصابیح [۵۹۶۲]کتاب الفضائل والشمائل،باب ہجرۃ أصحابہٖ من مکۃووفاتہٖ…