سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ومکروہ حرکتوں کی وجہ سے ہمیشہ کیلئے ’’رئیس المنافقین‘‘کے لقب سے مشہورہوگیا۔٭…یہود : مدینہ میں یہودی بڑی تعدادمیں آبادتھے،جوکہ دراصل مقامی باشندے نہیں تھے،اصل میں ان کاتعلق ملکِ شام کے مختلف علاقوں سے تھا،لیکن جب وہاں مختلف جنگوں اورخونریزیوں کے نتیجے میں ٗاوربالخصوص رومیوں کے غلبہ اورتسلط کے بعدجب وہاں ان کیلئے حالات ناسازگارہوتے گئے تو وہ اپناوطن چھوڑکرپناہ کی تلاش میں اِدھراُدھرمنتشرہونے لگے،اسی سلسلے میں بڑی تعدادمیں وہ حجازکے مختلف علاقوں اوربالخصوص خیبراورمدینہ (جس کانام اُس وقت یثرب تھا) میں بھی آکربس گئے۔ ان کی اصل زبان عبرانی تھی،لیکن انہوں نے رفتہ رفتہ عربی زبان سیکھ لی،مقامی رسم ورواج اورطورطریقے اپنالئے ، اوریوں لسانی ٗ ثقافتی اورتمدنی لحاظ سے مقامی آبادی میں خوب رچ بس گئے ، حتیٰ کہ مقامی آبادی کاہی ایک حصہ بن گئے۔ یہودیوں کواپنے دین کی نشرواشاعت سے کوئی غرض نہیں تھی،کیونکہ وہ خودکوباقی لوگوں سے اعلیٰ وافضل تصورکرتے تھے،لہٰذاانہیں یہ بات ہرگزقبول نہیں تھی کہ دوسراکوئی اس شرف اوراعزازمیں ان کے ساتھ حصے داربنے۔ مقامی لوگوں کویہ جاہل ٗگنوار اورحقیرسمجھتے،جب موقع ملتااپنے مکروفریب کے ذریعے انہیں لوٹ لیتے،انہیں دھوکہ دیتے،ان کامال دبالیتے،ان کاحق چھین لیتے…اوراس حرکت کووہ اپناپیدائشی اورجائزحق قراردیتے… حتیٰ کہ ان کی اسی مذموم حرکت کی طرف خودقرآن کریم میں بھی اشارہ کیاگیا: {…ذلِکَ بِأنَّھُم قَالُوا لَیسَ عَلَینَا فِي