سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کچھ معلومات حاصل کی تھیں اوربہت متأثرہواتھا،اورپھراس نے مشرکینِ مکہ کے وفد کو وہاں سے واپس لوٹ جانے کاحکم دیاتھا،جبکہ مسلمانوں کیلئے یہ فیصلہ سنایاتھاکہ یہ جب تک چاہیں یہاں ہمارے ملک میں راحت وسکون اورامن وامان کے ساتھ بے خوف وخطر زندگی بسرکرسکتے ہیں(۱) لہٰذانجاشی تو تبھی سے رسول اللہﷺنیزدینِ اسلام کی حقانیت سے واقف تھااوراس چیزکامعترف بھی تھا،البتہ اب رسول اللہﷺکی طرف سے اسے باقاعدہ دعوتِ اسلام کے سلسلے میں نامۂ مبارک موصول ہواتواب اس نے باقاعدہ اپنے قبولِ اسلام کااعلان کیا، اور رسول اللہﷺکی خدمت میں جوابی خط تحریرکرکے اس چیزکی باقاعدہ اطلاع بھی دی،جس پر آپؐنے نہایت مسرت کااظہارفرمایااوراس کیلئے دعائے خیربھی فرمائی۔٭…مقوقس شاہِ مصر : ایک خط مقوقس شاہِ مصرکولکھاگیا، رسول اللہﷺکے قاصدکی حیثیت سے مقوقس کویہ خط حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے پہنچایا،مقوقس نے رسول اللہﷺکے قاصدکابہت زیادہ احترام کیااورخوب مہمان نوازی کی ،نیزدینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کے بارے میں بہت سے سوالات کئے اوربہت سی معلومات حاصل کیں، جس پروہ انتہائی متأثرہوا، رسول اللہﷺ کی اوردینِ اسلام کی بہت زیادہ تعریفیں کرتارہااوراپنی عقیدت ومحبت کااظہارکرتا رہا…البتہ اصل مقصدجس کی خاطریہ نامۂ مبارک تحریرکیاگیاتھا… یعنی اسے قبولِ اسلام کی دعوت دی گئی تھی ٗ اس بارے میں وہ کچھ نہیں بولا…مکمل خاموشی اختیارکئے رکھی… اورآخرچندروزبعدرسول اللہ ﷺکیلئے بہت سے قیمتی ہدایاوتحائف اورنیک تمناؤں کے ------------------------------ (۱) اس بارے میں تفصیل ’’ہجرتِ حبشہ‘‘کے بیان میں گذرچکی ہے، صفحہ: ۷۱۔