سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نکلے،جوکہ اسی وقت مساکین میں تقسیم کردئیے گئے…اوراس شام جب اندھیراچھانے لگا توگھرمیںچراغ جلانے کیلئے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکوایک پڑوسن سے تیل ادھارمانگناپڑا۔ نیزاس وقت آپﷺکی زرہ ایک یہودی کے پاس رہن رکھی ہوئی تھی…کیونکہ کچھ عرصہ قبل آپؐ نے اس کے پاس اپنی وہ زرہ رہن رکھواکراس سے گھرمیں پکانے کیلئے کچھ جوکے دانے حاصل کئے تھے۔٭…۱۲/ربیع الاول بروزپیر(آخری دن) : اُس روزعلیٰ الصباح جب نمازِفجرکاوقت ہوا،نمازی مسجدنبوی میں جمع ہوئے اورحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نمازکی ادائیگی میںمشغول ہوگئے…رسول اللہ ﷺکاحجرہ مبارک تو مسجدسے متصل ہی تھا،درمیان میں محض ایک پردہ پڑا ہواتھا، آپؐنے پردہ اٹھاکردیکھا،اپنے صحابہ کویوں انتہائی خشوع وخضوع کے ساتھ نمازمیں مشغول ومنہمک پایا…کچھ دیراسی طرح آپؐ اسی منظرمیں کھوئے رہے… اپنے صحابہ کو یوں نمازپڑھتے ہوئے دیکھتے رہے،اورپھراس منظرکی وجہ سے آپؐفرطِ مسرت سے مسکرادئیے…رُخِ انورپربشاشت پھیل گئی…اورہونٹوں پرمسکراہٹ کھیل گئی… حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ جوکہ نمازپڑھارہے تھے،انہیں کچھ اندازہ ہواکہ شاید آپﷺنمازکیلئے تشریف لاناچاہتے ہیں،یہ سوچ کروہ نمازمیں ہی اپنی جگہ سے کچھ پیچھے کی جانب سرکنے لگے،جس پرآپؐنے اشارے سے انہیں منع فرمایا۔ آپﷺکے جاں نثارصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ٗ جواُس وقت نمازمیں مشغول تھے ٗ اُس موقع پرآپؐکیلئے شوقِ دیداراوربیتابی کی وجہ سے ان کایہ حال ہواکہ …گویاوہ