سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رہے اوربہت خوشیاں مناتے رہے …کہ یہ مسلمان چلے ہیں اب اتنی بڑی قوت سے ٹکرلینے کیلئے…جب ان کارومیوں کے ساتھ آمناسامناہوگااورجنگ کی نوبت آئے گی …تویقینایہ سب نیست ونابودہوجائیں گے…ان میں سے کسی ایک کوبھی اپنی جان بچاکرزندہ واپس آنانصیب نہیں ہوگا…یہ سب وہیں مارے جائیں گے…لہٰذاان مسلمانوں سے ہمیشہ کیلئے ہماری جان چھوٹ جائے گی…! لیکن رسول اللہﷺاپنے جاں نثارساتھیوں سمیت کامیاب وکامران …اورہنسی خوشی واپس مدینہ تشریف لائے …وہاں تبوک میںکسی جنگ کی نوبت ہی نہیںآئی،لہٰذاکوئی جانی یامالی نقصان بھی نہیں ہوا،،مسلمانوں کی تمام قوت محفوظ رہی،بلکہ عزت وشوکت مزیدبڑھ گئی…مزیدیہ کہ وہاںبہت سے سرحدی قبائل کے سرداروں نے آکرخود مسلمانوں کے ساتھ صلح کرلی،اپنی طرف سے وفاداری اورعدمِ جارحیت کایقین دلایا، اورخیرسگالی کااظہارکیا…یوں مسلمانوں کیلئے یہ سفرتوبہت زیادہ کامیاب اورمفیدثابت ہوا…یہ صورتِ حال ان منافقوںاوربدخواہوں کیلئے بڑے صدمے کاباعث بنی…ان کے دل مرجھانے لگے…یوںان کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے…ان کے حوصلے پست ہوگئے…جبکہ مسلمانوں کے حوصلے مزیدبلندہوگئے…!!٭…حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہاکی وفات : سن ۹ہجری میں غزوۂ تبوک سے کامیاب وکامران اورہنسی خوشی واپسی کے فوری بعدرسول اللہﷺکی صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہااس جہانِ فانی سے کوچ کرگئیں، تمام مسلمانوں کیلئے عموماً ٗاورآپؐکیلئے خصوصاً ایک باپ کی حیثیت سے فطری اورطبعی طورپریہ سانحہ بہت زیادہ رنج اورصدمے کاباعث بنا،جبکہ اس سے محض ایک سال قبل ہی آپؐکی