سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وقت مدینہ پرکوئی بڑااوراچانک حملہ کرسکتے ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں رسول اللہﷺنے بھی اپنے ساتھیوں سے مشورے کے بعدکسی بھی مشکل کاسامناکرنے کیلئے تیاریاں شروع کردیں…اورآپﷺودیگرتمام مسلمان ذہنی طورپراس بات پرآمادہ ہوگئے کہ اپنی حفاظت وسلامتی کیلئے جوکچھ بن پڑے گاوہ ضرورکریں گے… خواہ اس مقصدکیلئے ہتھیاراٹھاناپڑیں… یامیدان میں نکل کرباقاعدہ جنگ لڑنی پڑے…!غزوۂ بدر : چنانچہ ایسے ہی حالات میں ہجرت کے بعددوسرے ہی سال مشرکینِ مکہ کاایک لشکرجوکہ ہر قسم کے سامانِ حرب وضرب سے مسلح تھا ٗ مسلمانوں پرحملے کی غرض سے مدینہ کی جانب روانہ ہوا، رمضان کے مبارک مہینے میں مدینہ شہرسے کچھ فاصلے پرواقع ’’بدر‘‘نامی مقام پرمسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے درمیان یہ پہلی باقاعدہ جنگ تھی ، عجب کیفیت تھی ، ایک طرف ایک ہزارآزمودہ کارجنگجو… سامانِ جنگ کی بہتات… جبکہ دوسری طرف محض مٹھی بھر… تین سوتیرہ افراد… جنہیں سامانِ جنگ کی شدیدقلت کاسامناتھا… اس مختصرسی بے سروسامان جماعت کوکسی صورت ’’فوج‘‘نہیں کہاجاسکتاتھا…! لیکن جب جنگ شروع ہوئی تو’’سازوسامان‘‘اور’’کثرتِ تعداد‘‘کی بجائے مسلمانوں کااپنے اللہ پرخالص ایمان ٗ سچا توکل ٗاورجذبۂ سرفروشی کام آیا…چنانچہ انہوں نے انتہائی شجاعت وبہادری اورثابت قدمی کے ساتھ دشمن کامقابلہ کیا…جس کانتیجہ یہ ہواکہ مشرکینِ مکہ کے پاؤں اکھڑگئے …ان کے متعددبڑے بڑے سرداراورنامی گرامی قسم کے