سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جزیرۃ العرب میں مختلف شورشیں…اوران کی سرکوبی : فتحِ مکہ اورپھرغزوۂ حنین وطائف کے بعدجب رسول اللہﷺاپنے جاں نثارساتھیوں کے ہمراہ واپس مدینہ منورہ تشریف لائے تواب بظاہراگرچہ جزیرۃ العرب میں عمومی کیفیت یہ تھی کہ مشرکین کی قوت ٹوٹ چکی تھی ،اوران میں اب کوئی دم خم باقی نہیں رہاتھا…لیکن اس کے باوجودبعض اوقات دورزدرازکے علاقوں میں شرپسنداب بھی وقتاًفوقتاً کوئی نہ کوئی شورش اورفتنہ برپاکئے رکھتے تھے…کوئی نہ کوئی قبیلہ سرکشی دکھاتارہتاتھا… اورپھر خصوصاًیہ کہ اسلامی ریاست اب بہت زیادہ وسعت بھی اختیارکرچکی تھی…لہٰذااس قدر وسیع رقبے پرپھیلی ہوئی اس ریاست کے اطراف واکناف میں نظم وضبط اورامن وامان قائم رکھنابہت ضروری تھا،اوریہ کوئی آسان کام نہیں تھا…لہٰذافتحِ مکہ کے بعدسراٹھانے والی ایسی مختلف شورشوں کی بیخ کنی اورسرکوبی کی غرض سے رسول اللہﷺ جزیرۃ العرب کے طول وعرض میں مختلف مقامات پراورمختلف قبائل کی جانب فوجی مُہمات (۱)ارسال فرماتے رہے…فتحِ مکہ کاتاریخی واقعہ ہجرت کے آٹھویں سال پیش آیاتھا، اس کے اگلے ہی سال یعنی ہجرت کے نویں سال رسول اللہﷺنے مدینہ منورہ سے ایسی جوفوجی مہمات ارسال فرمائیں ان کی تعدادسولہ تھی۔ ایسی ہی ایک فوجی مُہم اُن دنوں رسول اللہﷺنے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت قبیلہ ’’طَی‘‘کی جانب روانہ فرمائی تاکہ اس قبیلے کی طرف سے برپاکردہ شورش کاخاتمہ کیاجاسکے،یہ وہی قبیلہ تھاکہ جس کاسردارکسی زمانے میں ’’حاتم طائی‘‘نامی شخص ہوا ------------------------------ (۱) یعنی مسلح فوجی دستے۔