سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بعثت کے وقت دینی واخلاقی ومعاشرتی حالات : رسول اللہﷺکی بعثت جن حالات میں ہوئی اُس وقت صورتِ حال کچھ ایسی تھی کہ انسانیت اندھیروں میں بھٹک رہی تھی،کفروشرک اورہرقسم کی معصیت وضلالت عروج پرتھی،عقیدہ وایمان کامعاملہ ہو ٗ یااخلاق واقدارکی بات ہو ٗہرلحاظ سے پستی وانحطاط کاوہ دورتھا،بت پرستی ٗتوہم پرستی ٗ ستارہ پرستی ٗ اورہرگمراہی اس معاشرے میں موجودتھی،معمولی باتوں پرلڑائی جھگڑا ٗقتل وغارتگری ٗ فتنہ وفساداورخوں ریزی ان کاپسندیدہ ترین مشغلہ تھا،ہرطرف لوٹ کھسوٹ کابازارگرم تھا،قاعدہ وقانون نام کی کسی چیزکادوردورتک کوئی وجوددنہیں تھا،ہربرائی اپنے عروج پرتھی،اورہرلحاظ سے وہ لوگ پستی کی انتہاء کوپہنچے ہوئے تھے،کون سی برائی تھی جواس معاشرے میں موجودنہیں تھی…؟ اورسب سے بڑھ کررونگٹے کھڑے کردینے والی برائی اس معاشرے میں یہ تھی کہ وہ لوگ عارکے ڈرسے خوداپنے ہی ہاتھوں اپنی بیٹیوں کوزندہ درگورکردیاکرتے تھے،انسانیت سسک سسک کردم توڑرہی تھی،تڑپتی ٗسسکتی ٗدم توڑتی انسانیت کی مثال کسی تپتے ہوئے صحراکی مانندتھی جوصدیوں سے ابرِرحمت کامنتظرہو… ! ایسے میں خالقِ کائنات نے اپنافضل وکرم فرمایا،اوراپنے نبیﷺکوپیاسی انسانیت کیلئے ابرِرحمت بناکربھیجا،جیساکہ قرآن کریم میں ارشادہے:{وَ مَا أرسَلنَاکَ اِلّا رَحمَۃً لِّلعَالَمِینَ} (۱) یعنی:(اے نبی!ہم نے آپ کوتمام دنیاوالوں کیلئے رحمت بناکرہی بھیجاہے) ------------------------------ (۱) الأنبیاء[۱۰۷]