سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
صلحِ حدیبیہ :مدنی زندگی کے دوسرے دورکاآغاز : نبوت کے تیرہویں سال جب ہجرت کاحکم نازل ہواتھا ٗ تواس حکم کی تعمیل میں رسول اللہ ﷺ نیزدیگرتمام مسلمان اپنے آبائی شہرمکہ کوچھوڑکرایک نئی منزل یعنی مدینہ کی جانب ہجرت کرگئے تھے،مدنی زندگی مکی زندگی سے بہت مختلف اوربہت بہترتھی ،کیونکہ یہاں مدینہ میں مشرکینِ مکہ نہیں تھے، نہ ہی ان کی طرف سے وہ تلخیوں اورایذاء رسانیوں کے سلسلے تھے…نہ ہی وہ خوف اوردہشت کی فضاء تھی… بلکہ یہاں توانصارِمدینہ کی طرف سے ملنے والی محبتیں اورعنایتیں تھیں ٗجنہوں نے مکہ سے آئے ہوئے اپنے ان بے سر وسامان بھائیوںپراپناسبھی کچھ نچھاورکردیاتھا… انہیں سرآنکھوں پربٹھایاتھا… ان کیلئے اپنے گھروں کے بھی اوراپنے دلوں کے بھی دروازے کھول دئیے تھے…! لیکن اس سب کچھ کے باوجوداپنے آبائی وطن کی محبت اوراس کیلئے دل میں کشش اورتڑپ انسان کی فطرت کاحصہ ہے… جس گھرمیں انسان نے آنکھ کھولی ہو… ہوش سنبھالاہو… جس گھرکے آنگن میں ’’ماں کے آنچل کی خوشبو‘‘رچی بسی ہو… اس گھرکوانسان مرتے دم تک کبھی فراموش نہیں کرسکتا…لہذا مدینہ میں ہرطرح کے آرام واطمینان کے باوجودمکہ سے آئے ہوئے مسلمانوں کواپنے آبائی شہرکی یادستاتی تھی۔ اورپھراس سے بھی بڑھ کریہ کہ وہاں مکہ میں ’’بیت اللہ‘‘تھا، جس کی زیارت اوردیدارکیلئے رسول اللہﷺ ودیگراہلِ ایمان بیتاب و بیقراررہتے تھے۔