سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تک پہنچایا،جس پرآپ ﷺنے اپنے چچاؤں خصوصاً جناب ابوطالب اورحضرت حمزہ ؓسے مشورہ کیا،ان دونوں نے اس رشتے کی تائیدکی ،اورپھریہ دونوں آپﷺکی طرف سے اظہارِرضامندی کے طورپرحضرت خدیجہؓ کے چچاعمروبن اسدکے پاس پہنچے اورآپؐکی طرف سے رضامندی کی انہیں اطلاع دی،اوریوں آپﷺ اورحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہااس رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوگئے،اوریہ مبارک ترین رشتہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی وفات تک ٗ یعنی مسلسل پچیس برس قائم رہا۔ رسول اللہﷺ کی یہ پہلی شادی تھی،جبکہ حضرت خدیجہؓ اس سے قبل دوباربیوہ ہوچکی تھیں،اس شادی کے وقت آپﷺکی عمرمبارک پچیس سال ٗ جبکہ حضرت خدیجہؓ کی عمرچالیس سال تھی۔بعض فضائلِ اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا : ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے مقام ورتبے کااندازہ اس بات سے بخوبی کیاجاسکتاہے کہ ایک بارجبریل امین علیہ السلام جب رسول اللہ ﷺکے پاس تشریف لائے توفرمایا:(یَا رَسُولَ اللّہ ! ھٰذہٖ خدیجۃ قَد أتَت ، مَعَھَا اِنَاء وَ طَعَام، فَاِذا أتَتکَ فَاقرَأ عَلَیھَا السَّلَامَ مِن رَبِّھَا وَمِنِّي، وَبَشِّرھَا بِبیت فِي الجَنَّۃ مِن قَصَب، لَاصَخَبَ فِیہِ وَلَانَصَب) (۱)یعنی:(اے اللہ کے رسول! یہ خدیجہ چلی آرہی ہیں،ایک برتن اورکچھ کھانالئے ہوئے… جب وہ آپ کے پاس آئیں توآپ انہیں ان کے رب کی طرف سے ٗنیزمیری طرف سے سلام کہیں،اورانہیں جنت میں ایسے گھرکی خوشخبری بھی سنائیں جوہیرے کابناہواہے،اس گھرمیں نہ کوئی شوروشغب ہوگااورنہ ------------------------------ صحیح بخاری [۳۸۲۰کتاب المناقب،باب تزویج النبیﷺ خدیجۃ وفضلہا۔نیز [۷۴۹۷]کتاب التوحید۔