سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…انصارِمدینہ کی تشویش…اورپھرمسرت… : فتحِ مکہ کے بعدرسول اللہﷺمتعدددنوں تک مکہ میں ہی مقیم رہے،ایک روزآپؐبیت اللہ کے قریب اپنے دونوں ہاتھ بلندکئے ہوئے…انتہائی خشوع وخضوع اورانہماک کے ساتھ اپنے رب کے ساتھ دعاء ومناجات میں مشغول تھے،اس موقع پروہاں موجودصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کچھ انصارِمدینہ بھی تھے،جوبڑی ہی عقیدت ومحبت کے ساتھ انتہائی والہانہ اندازمیں آپؐکی جانب دیکھ رہے تھے…دنیاومافیہاسے بے خبر…بس اسی نظارے میں محوتھے…انہیں یہ منظربہت ہی اچھالگ رہاتھا…اوروہ دل ہی دل میں رسول اللہﷺکی اس کیفیت پر…اوراس اداپر… فدا ہوئے جارہے تھے…کہ اچانک اسی لمحے ان میں سے کسی کے دل میں یہ خیال آیاکہ مکہ تورسول اللہ ﷺ کاآبائی شہرہے،جوکہ اب فتح ہوچکاہے،اپنے آبائی شہر اورآبائی وطن سے محبت اوراس کے ساتھ جذباتی تعلق توہرانسان کیلئے فطری چیزہے…کہیں اب ایسانہوکہ رسول اللہﷺ سوچیں کہ’’ میرااپناشہرتواب فتح ہوچکا،لہٰذااب واپس مدینہ جانے کی بجائے یہیں مستقل قیام کرلیاجائے…‘‘اورتب ہماراکیابنے گا…؟ہماراکیاحال ہوگا…؟رسول اللہﷺ کی جدائی کادکھ ہم کس طرح سہہ سکیں گے…؟ دل میں یہ خیال آتے ہی وہ شخص پریشان ہوگیا…کچھ ترددکے بعداس نے اپنے برابر والے کے ساتھ سرگوشی کے اندازمیں اپنی اس پریشانی کااظہار کیا…تب وہ بھی پریشان اوراداس ہوگیا…اس نے کسی اورکے ساتھ سرگوشی کی…اوریوں حضرات انصارجو تھوڑی دیرقبل تک رسول اللہﷺکی اس اداپرفریفتہ ہوئے جارہے تھے…اوربہت زیادہ مسرورنظرآرہے تھے…اب یک بیک وہ سب اداس ہوگئے…اوریہی بات سوچ کر