سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اللہ کرے اسی طرح اس کی بادشاہت اوراس کے ملک کے بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں… اللہ کی قدرت ملاحظہ ہوکہ اس واقعے کے بعدابھی چندروزہی گذرے تھے کہ اس قدرجاہ وجلال اوررعب ودبدبے والابادشاہ جوکہ خودکو’’شہنشاہ‘‘یعنی بادشاہوں کابادشاہ کہلاتاتھا ٗ ماراگیا… اوراس سے بھی بڑی بدبختی یہ ہوگئی کہ خوداپنے ہی بیٹے ’’شیرویہ‘‘کے ہاتھوں ماراگیا، اس کااپناہی بیٹا اسے قتل کرکے اس کے ملک اورتخت وتاج کامالک بن بیٹھا۔٭…نجاشی شاہِ حبشہ : دعوتِ اسلام کے سلسلے میں ایک خط ملکِ حبشہ کے بادشاہ کے نام تحریرکیاگیا، اُس زمانے میں حبشہ کے بادشاہ کو’’نجاشی‘‘کے لقب سے پکاراجاتاتھا، اورجس دورمیں یہ خط ارسال کیاگیااُن دنوں ’’اَصحمہ‘‘نامی شخص نجاشی تھا، یعنی ملکِ حبشہ کابادشاہ تھا، رسول اللہﷺ کے قاصدکی حیثیت سے یہ نامۂ مبارک حضرت عمروبن اُمیہ الضمری رضی اللہ عنہ لے کرگئے۔ نجاشی تودراصل بہت پہلے سے ہی دینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کی حقانیت وصداقت کامعترف تھا،دینِ اسلام کے بالکل ابتدائی دورمیں جب نبوت کاپانچواں سال چل رہاتھا، مشرکینِ مکہ کی طرف سے مسلمانوں کے ساتھ ظلم وزیادتی اورایذاء رسانیوں کاسلسلہ اپنے عروج پرتھا…تب رسول اللہﷺکے مشورے پربہت سے مسلمان مکہ سے ملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کرگئے تھے،اورتب مشرکینِ مکہ کاایک وفدبھی ان کے تعاقب میں حبشہ پہنچاتھا،اورنجاشی کے سامنے ان مسلمانوں پراپنے آباؤاجدادکے دین سے غداری اورفتنہ وفسادپھیلانے کاالزام عائدکرتے ہوئے ان کی واپسی کامطالبہ کیاتھا،نجاشی نے اس موقع پران مسلمانوں کاموقف بھی سناتھااوردینِ اسلام کے بارے میں ان سے بہت