سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے ہی ایک شخص مطعم بن عدی نے اس صحیفے کے باقی ماندہ حصے کوبھی پھاڑکرپھینک دیا… اوریوں اس ظالمانہ مقاطعے کااختتام ہوگیا۔عام الحزن (غم کاسال) : نبوت کے دسویں سال رسول اللہﷺاورآپؐ کے اہلِ خاندان کوشعبِ ابی طالب سے نکلے ہوئے ابھی بمشکل چندماہ ہی گذرے تھے کہ آپؐکے سرپرست اورمشفق ومہربان چچاابوطالب کاانتقال ہوگیا،یقیناآپؐکیلئے یہ بہت بڑاصدمہ تھا(۱) اورپھراس کے کچھ عرصے بعدہی آپؐ کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین حضرت خدیجہ بنت خویلدرضی اللہ عنہابھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ پے درپے یہ دونوں صدمے آپؐ کیلئے انتہائی رنج والم کاباعث بنے،گھرسے باہرمخالفین ومفسدین کے مقابلے میں ہمیشہ مضبوط چٹان کی مانند ڈٹے رہنے والے مشفق ومہربان چچا اب اس دنیامیں نہیں رہے…گھرکے اندرہمیشہ تسلی دینے والی رفیقۂ حیات یعنی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہابھی نہیں رہیں… جوکہ گذشتہ پچیس سال سے مسلسل آپؐکیلئے خلوص ووفاء کاپیکربنی ہوئی تھیں…اورجوآپؐ کے بچوں کی والدہ بھی تھیں…(۲) لہٰذااب آپﷺکانہ گھرسے باہردل لگتاتھا… اورنہ ہی گھرکے اندر… ! نیزیہ کہ ابوطالب کی وفات کے بعدکفارومشرکین کے حوصلے بھی خوب بڑھ گئے ،کیونکہ آپؐ ------------------------------ (۱) ایک توچچاکی وفات کاصدمہ …چچابھی ایسے کہ جوزندگی بھرپشت پناہی وہمدردی کرتے رہے… اورپھرمزیدصدمہ اس لئے کہ چچاکی وفات اپنے آبائی دین یعنی ’’شرک‘‘پرہوئی۔ (۲) سوائے ابراہیم کے جن کی ولادت بہت بعدمیں مدینہ میںحضرت ماریہ قبطیہؓ سے ہوئی اورپھرتقریباًڈیڑھ سال کی عمرمیں انتقال ہوگیا۔