سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بھتیجے کی آنکھوں میں آنسو… ابوطالب کے دل پرتوبس چھریاں ہی چل گئیں… اوربے اختیارپکاراٹھے… ’’بھتیجے !یہاں آؤ… میرے پاس…‘‘ چچاکی اس پکارپر آپﷺ کے بڑھتے ہوئے قدم اسی جگہ رک گئے،اورآپؐواپس پلٹے،چچاکے پاس پہنچے توانہوں نے شفقت بھری نگاہ ڈالتے ہوئے کہاـ:’’بھتیجے!جوجی میں آئے کرو…میں تمہاراساتھ ہرگزنہ چھوڑوں گا‘‘۔مقاطعہ (سوشل بائیکاٹ) : آخرجب نہ ترغیب سے کام بنااورنہ ہی ترہیب کسی کام آئی،نہ لالچ نے کوئی اثردکھایااورنہ ہی دھمکی سے کوئی فائدہ ہوا… تومشرکینِ مکہ نے انتہائی سنگدلی وسفاکی کامظاہرہ کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیاکہ رسول اللہ ﷺکے خاندان سے مکمل طورپرمعاشرتی مقاطعہ کرلیا جائے،یعنی پورے شہرمکہ میں کوئی ان کے ساتھ سماجی ٗ یاتجارتی ٗیااورکسی بھی قسم کاکوئی تعلق نہ رکھے ،اوراس ظالمانہ مقاطعہ کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ محمد(ﷺ) اوران کے ساتھیوں نے آباؤاجدادکے دین سے غداری کی ہے۔ یہ مقاطعہ تین سال مسلسل جاری رہا،اس تمام عرصے میں آپؐاپنے خاندان سمیت شعب ابی طالب میں محصوررہے،یہ دورمسلمانوں پربہت سخت گذرا،اس دوران انہوں نے بڑی تکلیفیں اٹھائیں،ایسی نوبت بھی آئی کہ بھوک مٹانے کیلئے وہ درختوں کے خشک پتے کھاتے رہے …اورخشک چمڑے کاٹکڑاپانی میں بھگوکرباری باری سب چوستے رہے… ان کے معصوم بچے بھوک اورپیاس کی شدت سے روتے اوربلکتے رہے…!! اسی کیفیت میں مکمل تین سال گذرگئے …آخر… نبوت کے دسویں سال کے آغازمیں ماہِ محرم میں اشارۂ الٰہی سے دیمک اس صحیفے کوکھاگئی جس پریہ معاہدہ تحریرتھا، تب قریش میں