سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کااپناطرزِعمل اوراخلاق وکرداربھی ایساہی بے مثال اورروشن تھا…آپؐ اپنے بدترین مخالفین اوراپنے جانی دشمنوں کی وہ امانتیں اپنے ہمراہ نہیں لے گئے … بلکہ وہ تمامتر امانتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے کرتے ہوئے انہیں ان کے مالکوں کے حوالے کرنے کی تاکیدوتلقین فرمائی۔ امانت ودیانت کے حوالے سے تمام دنیائے انسانیت ایسی روشن مثال پیش کرنے سے ہمیشہ عاجزوقاصرہی رہے گی… ! لہٰذامسلمان ہونے کی حیثیت سے ٗاورآپ ﷺکے امتی اورنام لیواہونے کی حیثیت سے ہمارایہ فرض ہے کہ واقعۂ ہجرت کے تعلق سے ہم ’’امانت ودیانت‘‘کے سلسلے میں اپنے گریبان میں جھانکیں … اپنے ضمیرکوجھنجوڑیں … اوراپنے اخلاق وکردارکوٹٹولیں…!!٭…قیمتی ترین متاع؛ دین وایمان : رسول اللہﷺاورآپؐ کے جاں نثارصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل میںمکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی،اس مقصدکیلئے انہوں نے اپنی تجارت ٗزمیں جائیداد ٗ گھرباروغیرہ سب ہی کچھ قربان کردیا،حالانکہ آپﷺ نیزآپؐ کے جاں نثارساتھیوں کوراہِ حق سے برگشتہ کرنے کیلئے مشرکینِ مکہ نے ’’ترہیب‘‘کے ساتھ ساتھ ’’ترغیب‘‘میں بھی کوئی کسراٹھانہ رکھی تھی،یعنی ہرقسم کی بدسلوکی ٗایذاء رسانی ٗ اورظلم وتعدّی کے ساتھ ساتھ… ہرقسم کالالچ بھی دیا،مختلف حیلوں بہانوں سے مسلمانوں کو بہکانے اورورغلانے کی سرتوڑکوششیں کیں،اورہرقسم کے حربے آزمائے… غرضیکہ مسلمان اگر ان مشرکینِ مکہ کامطالبہ تسلیم کرتے ہوئے دینِ اسلام کوترک کردیتے ٗ تونہ صرف یہ کہ ان پرظلم وتشددکاسلسلہ بندکردیاجاتااورانہیں ان کی دولت اورزمین وجائیداد