سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یقینااس سے ’’روحانی پرواز‘‘ اور’’باطنی ارتقاء‘‘کیلئے مسجدکی اہمیت ثابت ہوتی ہے۔ لہٰذامسلمان کیلئے یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں مسجدکے ساتھ اپنارشتہ خوب جوڑکررکھے،یہی معنیٰ ومفہوم اس حدیث کابھی ہے جس میں اس بات کاتذکرہ ہے کہ قیامت کے روزجب تمام کائنات میں کہیں کوئی سایہ نہیں ہوگا ٗاس روزسات قسم کے انسانوں کواللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف سے بطورِخاص اپنے عرش کے نیچے سائے میں جگہ عنایت کی جائیگی،انہی میں سے ایک قسم کے لوگ وہ ہوں گے جن کا دنیاکی زندگی میں مسجدکے ساتھ ایسامضبوط تعلق تھاکہ گویاان کادل بس مسجدکے ساتھ ہی جڑکررہ گیاتھا… !! (۱)٭…’’اخلاقی بلندی ‘‘کیلئے فکروجستجوکی ضرورت : رسول اللہﷺکواس سفرِاسراء ومعراج کے موقع پر’’بلندیوں‘‘پرلے جایاگیااور’’عالمِ بالا‘‘ کا مشاہدہ کرایاگیا۔ لہٰذاآپؐکے امتی ہونے کی حیثیت سے ہماری بھی یہی کوشش وخواہش ہونی چاہئے کہ ہمیں بھی ’’بلندی‘‘نصیب ہو،اور’’پستی‘‘سے ہم محفوظ ومأمون رہیں۔اوراس مقصدکیلئے ہم اللہ اوررسولﷺکی اطاعت وفرمانبرداری کااہتمام کریں،نیز ’’بلند‘‘اخلاق وعادات اور ’’اعلیٰ‘‘کرداراپنائیں…بری عادات اورگھٹیاحرکات سے اپنادامن بچائے رکھیں… کیونکہ ایمان ٗ عملِ صالح ٗنیزاعلیٰ اخلاق وکرداردراصل ’’بلندی‘‘ہے،جبکہ اس کے برعکس برے کام کرنا اوربری عادات اپنانا’’پستی‘‘اور’’گراوٹ‘‘ہے…لہذاجب ہمارے نبیؐ ------------------------------ (۱) ملاحظہ ہوحدیث ؛ سَبْعَۃ یُظِلُّھُمُ اللّہُ فِي ظِلِّہٖ یَومَ لَا ظِلَّ اِلّا ظِلُّہُ … رَجُلٌقَلبُہٗ مُعَلَّقٌ فِي المَسَاجِدِ (بخاری [۶۲۹] باب من جلس فی المسجدینتظرالصلاۃ و فضل المساجد۔