سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس تلخ ترین حقیقت پریقین آنے لگاکہ رسول اللہﷺواقعی اب ہم میں نہیں رہے… حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی زبانی یہ آیت دیگرصحابۂ کرام کی طرح حضرت عمررضی اللہ عنہ نے بھی سنی…توانہیںبھی اب یقین آنے لگاکہ واقعی رسول اللہ ﷺاب ہم میں نہیں رہے…اورتب صدمے نے دوسری شکل اختیارکرلی…جب تک یقین نہیں آیاتھا اُس وقت تک بے خودی کی کیفیت طاری تھی…لیکن جب یقین آگیاتوصدمے کی شدت کی وجہ سے ایسالرزہ طاری ہواکہ ٹانگوں میںجسم کابوجھ اٹھانے کی سکت باقی نہیں رہی… جیساکہ بعدمیں انہوں نے خوداپنی یہ کیفیت بیان کرتے ہوئے بتایاکہ’’ابوبکرکی زبانی یہ آیت سننے کے بعدمجھے یقین آگیاکہ رسول اللہﷺوفات پاچکے ہیں…مگرساتھ ہی صدمے کی وجہ سے میرایہ حال ہوگیاکہ میری ٹانگیں میرابوجھ اٹھانے سے قاصرہوگئیں … اورمیں بے اختیاراسی جگہ گرگیا…‘‘(۱)تجہیزوتکفین : اشرف الأنبیاء والمرسلین ٗ سیدالأولین والآخرین ٗ رسول اکرم ﷺکی رحلت اوراس جہانِ فانی سے رخصتی کے بعدتجہیزوتکفین کاعمل فوری طورپرشروع نہیں کیاجاسکا…یہ سانحہ پیرکی صبح پیش آیاتھا، جبکہ تجہیزوتکفین کاعمل دوسرے روزیعنی منگل کے دن شروع کیاگیا…اس تاخیرکی وجہ یہ تھی کہ یہ سانحہ آپﷺکے افرادِخانہ واہلِ بیت ٗ نیزدیگرتمام مسلمانوں کیلئے اتنے بڑے صدمے کاباعث تھاکہ ہوش وحواس بحال نہیں تھے،کسی میں کوئی سکت ہی باقی نہیں رہی تھی…مدینے کی گلیوں میں ہرطرف کہرام مچاہواتھا…ہرکوئی انتہائی افسردہ وغمزدہ تھا… صدمے اورغم واندوہ کی اس کیفیت سے نکلنے میں کچھ وقت لگا… ------------------------------ (۱)السیرۃ النبویہ لابن ہشام /رقم النص:۲۰۹۵ /صفحہ :۳۶۴/جلد:۴۔