سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اللہ سے مناجات اوردعاء وفریادکرے… یہ ہے ’’توکل کی حقیقت‘‘ ۔ پرندہ جب اپنے گھونسلے سے نکلتاہے ٗتب اللہ اسے رزق عطاء فرماتاہے، وہی اللہ اس کمزورمخلوق کواس کے گھونسلے کے اندربیٹھے بٹھائے بھی یقینارزق عطاء فرماسکتاہے… لیکن ایسانہیں ہوتا… جب وہ گھونسلے سے باہرآتاہے… محنت کرتاہے… تلاش وجستجوکرتاہے… تب اللہ کی طرف سے اس کیلئے رزق کاانتظام کیاجاتاہے۔ لہٰذاقانونِ قدرت یہی ہے کہ انسان جوکچھ کرسکتاہے وہ ضرورکرے… اوراس کے بعداللہ پرتوکل کرتے ہوئے معاملہ اس کے حوالے کردے… اورپھرجوبھی نتیجہ ظاہر ہو اس پرراضی وقانع رہے… اسی کانام ’’توکل ‘‘ہے۔٭…امانت ودیانت : اُس دورمیںمشرکینِ مکہ کایہ معمول تھاکہ وہ اپنی تمام قیمتی اشیاء حفاظت کی غرض سے رسول اللہﷺکے پاس بطورِامانت رکھوایاکرتے تھے، ہجرت کی رات آپﷺنے وہ تمام امانتیں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے کرتے ہوئے انہیں تاکیدفرمائی کہ ’’میری روانگی کے بعدتم یہ تمام امانتیں ان کے مالکوں تک پہنچادینا،اوراس کے بعدمکہ سے ہجرت کرنا‘‘۔ مشرکینِ مکہ کے کردارکایہ عجیب تضادتھا… بلکہ اس سے بھی بڑھ کریہ کہ یقیناان کے کردارکایہ ایک بڑاعجوبہ تھاکہ ایک طرف تووہ سب رسول اللہﷺ کے خون کے پیاسے تھے اورآپؐ کی جان کے درپے تھے…جبکہ اس کے ساتھ ہی دوسری طرف یہ عجیب صورتِ حالت تھی کہ آپس میں تمامترمحبتوں اورقربتوں کے باوجودوہ باہم ایک دوسرے پربھروسہ کرنے کیلئے قطعاًتیارنہیں تھے … پورے شہرمکہ میں اگرانہیں بھروسہ تھا ٗ توصرف