سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نہیں رہ سکاتھا۔آخری چھ ایام ٗ نیزآخری وصیتیں :٭…۷/ربیع الاول بروزبدھ : اس روز آپﷺ کوقدرے افاقہ محسوس ہوااورطبیعت کچھ سنبھلی …توظہرکے وقت آپؐ نمازسے کچھ قبل ہی مسجدتشریف لے گئے،اوربظاہراُس موقع پروہاں موجوداپنے صحابۂ کرام کوخطاب کرتے ہوئے آپؐ نے قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کیلئے یہ ارشاد فرمایا: ’’لَعْنَۃُ اللّہِ عَلَیٰ الیَھُودِ وَ النَّصَارَیٰ ، اِتَّخَذُوا قُبُورَ أنبِیَائِھِم مَسَاجِدَ‘‘ (۱) یعنی’’اللہ نے یہودونصاریٰ پرلعنت فرمائی،کیونکہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کوسجدہ گاہ بنالیا‘‘ نیزاس موقع پرآپﷺنے یہ ارشادبھی فرمایا:’’لَا تَتَّخِذُوا قَبْرِي وَثَناً یُعبَدُ‘‘ یعنی’’میرے بعد تم کسی بت کی مانندمیری قبرکی پرستش میں نہ لگ جانا‘‘(۲) یوں اپنی حیاتِ طیبہ کے آخری دنوں میں آپﷺنے نہایت اہتمام کے ساتھ اپنی امت کوہمیشہ کیلئے شرک اورقبرپرستی سے بازرہنے کی وصیت اورتاکیدوتلقین فرمائی۔ اورپھر اسی موقع پرہی آپﷺنے مزیدارشادفرمایا:(مَن کُنتُ جَلَدتُ لَہٗ ظَھراً فَھٰذا ظَھْرِي ، فَلیَستَقِدْ مِنہُ ، وَمَن کُنتُ شَتَمْتُ لَہٗ عِرْضاً فَھٰذَا عِرْضِي ، فَلیَستَقِدْ مِنہُ)(۳) یعنی’’جس کسی کومیں نے ناحق کبھی ماراپیٹاہو ٗتویہ میری کمرحاضر ------------------------------ (۱) [بخاری ۴۴۴۳]کتاب المغازی[۶۴]باب[۸۳] مرض النبیﷺ ووفاتہٖ۔ (۲)الرحیق المختوم ’’قبل الوفاۃ بخمسۃ أیام‘‘صفحہ:۴۶۵،بحوالۂ : موطّاامام مالک صفحہ : ۶۵۔ (۳)مجمع الزوائد للہیثمی ،عن الفضل بن عباس ؓ۔حدیث:۱۴۲۵۲،ج:۹،باب فی وداعہٖﷺ)۔