سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
غزوۂ خیبر : ہجرت کے چھٹے سال جب صلحِ حدیبیہ کے نتیجے میں رسول اللہﷺ اپنے جاں نثارساتھیوں کے ہمراہ عمرہ کئے بغیرمکہ سے واپس مدینہ پہنچے،تووہاں کچھ اس قسم کی خبریں موصول ہوئیں کہ خیبرکے یہودی بڑے لشکرکے ساتھ اورپوری تیاری کے ساتھ مدینہ پرحملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اس سے قبل آپؐ یہودیوں کوان کی مسلسل ریشہ دوانیوں اورمسلمانوں کے خلاف مسلسل سازشوں کی وجہ سے مدینہ سے نکال چکے تھے(۱) خیبرمیں ان کی بڑی تعدادآبادتھی اوروہ ان کی قوت کامرکزتھا،مزیدیہ کہ مدینہ سے نکالے گئے ان کے بعض مشہوراورطاقتورقبیلے خصوصاً’’بنونضیر‘‘اور’’بنوقریظہ‘‘بھی اب خیبرمیںان سے آملے تھے ۔ صلحِ حدیبیہ کے نتیجے میں رسول اللہﷺ اورآپؐ کے جاں نثارساتھیوں کومشرکینِ مکہ کی طرف سے جب قدرے بے فکری نصیب ہوئی تواب اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپؐ نے یہودکی سرکوبی کی غرض سے مناسب کارروائی کافیصلہ فرمایا، چنانچہ اسی سلسلے میں طے یہ پایاکہ بجائے اس کے کہ یہیں مدینہ میں بیٹھ کریہودی فوج کی یہاں آمدکاانتظار کیاجائے … بہتریہ ہے کہ خودان کی طرف کوچ کیاجائے اورانہیں مزیدمہلت نہ دی جائے۔ ------------------------------ (۱) مدینہ سے یہودکے اخراج یاجلاوطنی کیلئے قرآن کریم میں’’حشر‘‘کالفظ استعمال کیاگیاہے اوران کے اس حشرکامفصل تذکرہ ’’سورۃ الحشر‘‘میں موجودہے۔