سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مرض الموت : سن گیارہ ہجری میںجب ماہِ صفرکے آخری دن چل رہے تھے ، تب ۲۹/صفربروزِپیر ٗ رسول اللہﷺ کسی کی نمازِجنازہ پڑھاکربقیع سے جب واپس تشریف لارہے تھے ٗکہ اچانک راستے میں ہی آپؐکودردِسرکی تکلیف شروع ہوگئی،جوکہ دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی،اورپھرساتھ ہی شدیدبخاربھی ہوگیا،یہ تکلیف مسلسل تیرہ یاچودہ دن جاری رہی، بالآخریہی تکلیف’’مرض الموت‘‘ثابت ہوئی۔ اورپھرماہِ صفرکے اختتام کے بعدماہِ ربیع الاول شروع ہوا…آج سے تریسٹھ برس پہلے بھی ربیع الاول کامہینہ آیاتھا…جب نبیٔ رحمت ﷺکی ولادت باسعادت کی وجہ سے یہ تمام کائنات جھوم اٹھی تھی…اس جہانِ رنگ وبومیں بہارکاجھونکاآیاتھا…اوراب تریسٹھ برس بعدپھروہی ربیع الاول ہی کامہینہ آیاتھا…لیکن اس باریہ ربیع الاول ’’مژدۂ بہار‘‘ نہیں …بلکہ ’’پیغامِ خزاں‘‘بن کرآیاتھا۔ اس دوران مرض مسلسل شدت اختیارکرتاگیا،اُن دنوں آپﷺبکثرت ’’مُعوّذتین‘‘(۱) پڑھتے اوراپنے ہاتھوں پردم کرکے انہیں اپنے جسم اطہرپرپھیرلیتے،جب کمزوری بڑھ گئی تو ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہایہی دونوں سورتیں پڑھ کرآپؐکے دستِ مبارک پردم کرتیں ٗ اورپھرانہیںپکڑکر آپؐکے جسم پرپھیردیاکرتیں۔ اس دوران شدتِ مرض اورنقاہت کے باوجودآپؐابتک بدستورنمازکیلئے مسجدتشریف لے جاتے،اورخودنمازبھی پڑھاتے،البتہ مسجدمیں وعظ ونصیحت وغیرہ کاکوئی سلسلہ اب جاری ------------------------------ (۱) ’’مُعوّذتئن‘‘یعنی سورۂ ’’قل اعوذبرب الفلق‘‘اور’’قل اعوذبرب الناس‘‘