سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ایامِ حج کے دوران پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق ایک اندھیری رات میں منیٰ میں عقبہ کے مقام پرانہوں نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اورآپؐ کے دستِ مبارک پر بیعت کی،ایام ِ حج کے بعدیہ لوگ واپس مدینہ چلے گئے،روانگی سے قبل انہوں نے رسول اللہﷺکے سامنے اس خواہش کااظہارکیاکہ ان کی دینی تعلیم وتربیت کی غرض سے مسلمانوں میں سے اگرکوئی ان کے ہمراہ مدینہ جاسکے توبہت اچھی بات ہوگی…اس پر آپ ﷺنے نوجوان صحابی حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کوان کے ہمراہ روانہ فرما دیا۔جوکہ آپؐکے پہلے سفیرکی حیثیت سے ٗنیزپہلے معلم کے طورپرمدینہ پہنچے ،اورپھران کی مسلسل جدوجہداورسعیٔ پیہم کے نتیجے میں بہت جلدوہاں مدینہ کے ہرگھرمیں اورہرگلی کوچے میں دینِ اسلام اورپیغمبرِاسلام کاچرچاہونے لگا…گھرگھرتوحیدکی شمع روشن ہونے لگی، اوریوں مدینہ شہر’’لاالٰہ الااللہ‘‘کے نورسے جگمگانے لگا۔بیعتِ عقبہ ثانیہ : اگلے ہی سال یعنی نبوت کے تیرہویں سال مدینہ سے آئے ہوئے حجاجِ بیت اللہ کے درمیان پچھترایسے افرادتھے (۱)جنہوں نے اپنی آمدسے قبل ہی رسول اللہﷺ کے ساتھ منیٰ میں خفیہ ملاقات طے کررکھی تھی،اوریہ پیغام بھی بھجوایاتھاکہ اب آپؐ مکہ چھوڑکر ہمارے پاس مدینہ تشریف لے آئیے۔ چنانچہ ایک اندھیری رات جب آپ ﷺطے شدہ منصوبے کے مطابق عقبہ میں ان سے ملاقات کی غرض سے مکہ سے منیٰ کی طرف روانہ ہونے لگے توآپ ﷺکے چچاحضرت ------------------------------ (۱) ۷۳ مرداوردوعورتیں ؛ نُسیبہ بنت کعب اوراسماء بنت عمرو۔