سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جن میں آپ ﷺکوخیروخوبی کی جھلک نظرآتی تھی،ان افرادمیں آپؐکے انتہائی قریبی رازداراورخاص ترین دوست اوربااعتمادساتھی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ قابلِ ذکرہیں۔اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ ، ودیگرمتعددایسے حضرات تھے جوکہ بالکل ابتدائی دورمیں ہی دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے مشرف باسلام ہوگئے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکرہے کہ یہ تمام حضرات وہ تھے کہ جن کارسول اللہﷺکے ساتھ بہت قدیم اورقریبی تعلق چلاآرہاتھا،جس کی وجہ سے یہ حضرات آپؐکے اخلاق وکردار سے بخوبی واقف تھے،آپؐکی زندگی کاکوئی گوشہ ان سے مخفی نہیں تھا… اس کے باوجود سب سے پہلے انہی حضرات کاآپؐکی دعوت کوقبول کرنااوربلاچون وچراآپؐکی تصدیق کرناآپؐکی صداقت وحقانیت ٗنیزآپؐ کے اعلیٰ اخلاق اورپاکیزہ کردارکی مضبوط دلیل ہے۔ تین سال کے عرصے پرمحیط خفیہ دعوت وتبلیغ کایہ دوریوں مکمل ہواکہ گنے چنے چندافرادنے اس دینِ برحق کوقبول کیا،جس کی خبراگرچہ مشرکینِ مکہ کے کانوں تک جاپہنچی ، تاہم انہوں نے اسے محض وقتی چیزسمجھتے ہوئے اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی ۔٭…دوسرادور؛علانیہ دعوت وتبلیغ : نبوت کے چھٹے سال کے آغازمیں جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَأنْذِر عَشِیْرَتَکَ الأقْرَبِینَ} (۱) یعنی:(آپ ڈرائیے اپنے خاندان والوں ٗ قرابت داروں کو) اس حکمِ ربانی کی تعمیل میں آپؐنے اب علانیہ دعوت وتبلیغ کاآغازفرمایا،اوریوں مکی زندگی کے دوسرے دورکاآغازہوا،جوکہ نبوت کے دسویں سال تک جاری رہا۔ ------------------------------ (۱) الشعراء[۲۱۴]