سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نثارساتھیوں کومشرکینِ مکہ کی طرف سے قدرے بے فکری میسرآئی تھی ٗ لہٰذااس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ ﷺنے تبلیغِ دین کافریضہ انجام دیتے ہوئے مختلف سربراہانِ مملکت ٗ فرمانرواؤں ٗ اورحکمرانوں کے نام دعوتی خطوط ارسال فرمائے۔ تاہم یہ امن عارضی ثابت ہوا، مشرکینِ مکہ کی طرف سے مسلسل عہدشکنی کے نتیجے میں بالآخر دوسال کاعرصہ گذرنے کے بعدسنہ ۸ ہجری میں اس معاہدۂ صلح کاخاتمہ ہوگیا۔٭…تیسرادور : سن ۸ ہجری ماہِ رمضان میںفتحِ مکہ کے تاریخی واقعہ سے سن ۱۱ہجری ماہِ ربیع الاول میں رسول اللہﷺ کی اس جہانِ فانی سے رحلت تک کاتقریباًڈھائی سالہ دور۔ اس دورمیں چونکہ فتحِ مکہ کے نتیجے میں مشرکین کاغلبہ ختم ہوگیا، ان کی شان وشوکت جاتی رہی… اور وہ ظاہری ونفسیاتی طورپرٹوٹ پھوٹ کاشکارہوگئے… جس کے نتیجے میں ملکِ عرب کے طول وعرض میں لوگ فوج درفوج دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے… دوردرازکے علاقوں سے لوگ بڑی تعدادمیں بڑے بڑے وفودکی شکل میں دینِ اسلام قبول کرنے کیلئے مدینہ آنے لگے…اس دوسالہ دورمیں ان وفودکامستقل تانتابندھارہا۔٭…نیامعاشرہ : ہجرتِ مدینہ سے مقصودیہ نہیں تھاکہ محض مشکلات سے نجات کی خاطرکسی ایک جگہ سے دوسری جگہ کی جانب ’’نقل مکانی‘‘کرلی جائے۔ بلکہ اصل مقصودایک نئے معاشرے کاقیام تھاکہ جس کی بنیادعقیدہ وایمان پرہو،جس کااپناکوئی تشخص ہو، کوئی قانون ہو،کوئی دستورہو…ورنہ محض ’’نقل مکانی‘‘کی توکوئی