سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سرگوشیاں کرنے لگے کہ ’’ہم توپہلے ہی بری طرح بربادہیں… اگریہودکورسول اللہ ﷺ کے ظہورکی خبرہوگئی توپھرایسانہوکہ وہ ہم سے پہلے ہی مسلمان ہوجائیں،اوریوں آپﷺ کووہ اپنے ساتھ ملالیں… اگرایساہواتواس کایقینی نتیجہ یہ ہوگاکہ ہماری تباہی وبربادی کے ایک نئے سلسلے کاآغازہوجائے گا…جبکہ اگریہودسے قبل ہم مسلمان ہوجائیں ، تو شایداس طرح اس دینِ برحق کی برکت سے ہمیں باہم قتل وخونریزی کے اس عذاب سے نجات نصیب ہوجائے اورہمارے حالات دوبارہ سدھرجائیں۔ چنانچہ وہ کچھ دیرآپس میں اسی بارے میں تبادلۂ خیال اورسرگوشیاں کرتے رہے… اورپھر جلد ہی باہمی صلاح ومشورے کے اس سلسلے کے بعدانہوں نے قبولِ اسلام کیلئے اپنی آمادگی کااظہارکیا،اوررسول اللہﷺکے دستِ مبارک پربیعت کرتے ہوئے مشرف باسلام ہوگئے۔ اوریوں مناسکِ حج سے فراغت کے بعدیہ چھ افرادپہلی بار ’’توحید‘‘کانوراپنے ہمراہ لئے ہوئے مکہ سے مدینہ کی جانب روانہ ہوگئے۔بیعتِ عقبہ اُولیٰ : دوسرے سال یعنی نبوت کے بارہویں سال موسمِ حج کے موقع پرمدینہ سے حجاجِ بیت اللہ کا جوقافلہ آیا ٗاس میں بارہ افرادایسے تھے جنہوں نے مکہ میں رسول اللہﷺسے خفیہ ملاقات کامنصوبہ بنارکھاتھا،ان میں سے پانچ افرادانہی چھ میں سے ہی تھے جن کی گذشتہ سال آپؐسے ملاقات ہوئی تھی اورتب وہ آپؐکی دعوت پرلبیک کہتے ہوئے مشرف باسلام ہوگئے تھے،جبکہ ان کے علاوہ سات نئے افرادتھے،یوں ان کی کل تعدادبارہ تھی۔